4. اللہ کے روح نے مجھے بنایا، قادرِ مطلق کے دم نے مجھے زندگی بخشی۔
5. اگر آپ اِس قابل ہوں تو مجھے جواب دیں اور اپنی باتیں ترتیت سے پیش کر کے میرا مقابلہ کریں۔
6. اللہ کی نظر میں مَیں تو آپ کے برابر ہوں، مجھے بھی مٹی سے لے کر تشکیل دیا گیا ہے۔
7. چنانچہ مجھے آپ کے لئے دہشت کا باعث نہیں ہونا چاہئے، میری طرف سے آپ پر بھاری بوجھ نہیں آئے گا۔
8. آپ نے میرے سنتے ہی کہا بلکہ آپ کے الفاظ ابھی تک میرے کانوں میں گونج رہے ہیں،
9. ’مَیں پاک ہوں، مجھ سے جرم سرزد نہیں ہوا، مَیں بےگناہ ہوں، میرا کوئی قصور نہیں۔
10. توبھی اللہ مجھ سے جھگڑنے کے مواقع ڈھونڈتا اور مجھے اپنا دشمن سمجھتا ہے۔
11. وہ میرے پاؤں کو کاٹھ میں ڈال کر میری تمام راہوں کی پہرا داری کرتا ہے۔‘
12. لیکن آپ کی یہ بات درست نہیں، کیونکہ اللہ انسان سے اعلیٰ ہے۔
13. آپ اُس سے جھگڑ کر کیوں کہتے ہیں، ’وہ میری کسی بھی بات کا جواب نہیں دیتا‘؟
14. شاید انسان کو اللہ نظر نہ آئے، لیکن وہ ضرور کبھی اِس طریقے، کبھی اُس طریقے سے اُس سے ہم کلام ہوتا ہے۔
15. کبھی وہ خواب یا رات کی رویا میں اُس سے بات کرتا ہے۔ جب لوگ بستر پر لیٹ کر گہری نیند سو جاتے ہیں
16. تو اللہ اُن کے کان کھول کر اپنی نصیحتوں سے اُنہیں دہشت زدہ کر دیتا ہے۔
17. یوں وہ انسان کو غلط کام کرنے اور مغرور ہونے سے باز رکھ کر
18. اُس کی جان گڑھے میں اُترنے اور دریائے موت کو عبور کرنے سے روک دیتا ہے۔
19. کبھی اللہ انسان کی بستر پر درد کے ذریعے تربیت کرتا ہے۔ تب اُس کی ہڈیوں میں لگاتار جنگ ہوتی ہے۔
20. اُس کی جان کو خوراک سے گھن آتی بلکہ اُسے لذیذترین کھانے سے بھی نفرت ہوتی ہے۔