31. اے ایوب، دھیان سے میری بات سنیں، خاموش ہو جائیں تاکہ مَیں بات کروں۔
32. اگر آپ جواب میں کچھ بتانا چاہیں تو بتائیں۔ بولیں، کیونکہ مَیں آپ کو راست باز ٹھہرانے کی آرزو رکھتا ہوں۔
33. لیکن اگر آپ کچھ بیان نہیں کر سکتے تو میری سنیں، چپ رہیں تاکہ مَیں آپ کو حکمت کی تعلیم دوں۔“