1. اے ایوب، میری تقریر سنیں، میری تمام باتوں پر کان دھریں!
2. اب مَیں اپنا منہ کھول دیتا ہوں، میری زبان بولتی ہے۔
3. میرے الفاظ سیدھی راہ پر چلنے والے دل سے اُبھر آتے ہیں، میرے ہونٹ دیانت داری سے وہ کچھ بیان کرتے ہیں جو مَیں جانتا ہوں۔
4. اللہ کے روح نے مجھے بنایا، قادرِ مطلق کے دم نے مجھے زندگی بخشی۔
5. اگر آپ اِس قابل ہوں تو مجھے جواب دیں اور اپنی باتیں ترتیت سے پیش کر کے میرا مقابلہ کریں۔
6. اللہ کی نظر میں مَیں تو آپ کے برابر ہوں، مجھے بھی مٹی سے لے کر تشکیل دیا گیا ہے۔
7. چنانچہ مجھے آپ کے لئے دہشت کا باعث نہیں ہونا چاہئے، میری طرف سے آپ پر بھاری بوجھ نہیں آئے گا۔
8. آپ نے میرے سنتے ہی کہا بلکہ آپ کے الفاظ ابھی تک میرے کانوں میں گونج رہے ہیں،
9. ’مَیں پاک ہوں، مجھ سے جرم سرزد نہیں ہوا، مَیں بےگناہ ہوں، میرا کوئی قصور نہیں۔
10. توبھی اللہ مجھ سے جھگڑنے کے مواقع ڈھونڈتا اور مجھے اپنا دشمن سمجھتا ہے۔
11. وہ میرے پاؤں کو کاٹھ میں ڈال کر میری تمام راہوں کی پہرا داری کرتا ہے۔‘