6. تو اللہ مجھے انصاف کے ترازو میں تول لے، اللہ میری بےالزام حالت معلوم کرے۔
7. اگر میرے قدم صحیح راہ سے ہٹ گئے، میری آنکھیں میرے دل کو غلط راہ پر لے گئیں یا میرے ہاتھ داغ دار ہوئے
8. تو پھر جو بیج مَیں نے بویا اُس کی پیداوار کوئی اَور کھائے، جو فصلیں مَیں نے لگائیں اُنہیں اُکھاڑا جائے۔
9. اگر میرا دل کسی عورت سے ناجائز تعلقات رکھنے پر اُکسایا گیا اور مَیں اِس مقصد سے اپنے پڑوسی کے دروازے پر تاک لگائے بیٹھا
10. تو پھر اللہ کرے کہ میری بیوی کسی اَور آدمی کی گندم پیسے، کہ کوئی اَور اُس پر جھک جائے۔
11. کیونکہ ایسی حرکت شرم ناک ہوتی، ایسا جرم سزا کے لائق ہوتا ہے۔
12. ایسے گناہ کی آگ پاتال تک سب کچھ بھسم کر دیتی ہے۔ اگر وہ مجھ سے سرزد ہوتا تو میری تمام فصل جڑوں تک راکھ کر دیتا۔
13. اگر میرا نوکر نوکرانیوں کے ساتھ جھگڑا تھا اور مَیں نے اُن کا حق مارا
14. تو مَیں کیا کروں جب اللہ عدالت میں کھڑا ہو جائے؟ جب وہ میری پوچھ گچھ کرے تو مَیں اُسے کیا جواب دوں؟
15. کیونکہ جس نے مجھے میری ماں کے پیٹ میں بنایا اُس نے اُنہیں بھی بنایا۔ ایک ہی نے اُنہیں بھی اور مجھے بھی رِحم میں تشکیل دیا۔
16. کیا مَیں نے پست حالوں کی ضروریات پوری کرنے سے انکار کیا یا بیوہ کی آنکھوں کو بجھنے دیا؟ ہرگز نہیں!
17. کیا مَیں نے اپنی روٹی اکیلے ہی کھائی اور یتیم کو اُس میں شریک نہ کیا؟
18. ہرگز نہیں، بلکہ اپنی جوانی سے لے کر مَیں نے اُس کا باپ بن کر اُس کی پرورش کی، اپنی پیدائش سے ہی بیوہ کی راہنمائی کی۔
19. جب کبھی مَیں نے دیکھا کہ کوئی کپڑوں کی کمی کے باعث ہلاک ہو رہا ہے، کہ کسی غریب کے پاس کمبل تک نہیں
20. تو مَیں نے اُسے اپنی بھیڑوں کی کچھ اُون دی تاکہ وہ گرم ہو سکے۔ ایسے لوگ مجھے دعا دیتے تھے۔
21. مَیں نے کبھی بھی یتیموں کے خلاف ہاتھ نہیں اُٹھایا، اُس وقت بھی نہیں جب شہر کے دروازے میں بیٹھے بزرگ میرے حق میں تھے۔
22. اگر ایسا نہ تھا تو اللہ کرے کہ میرا شانہ کندھے سے نکل کر گر جائے، کہ میرا بازو جوڑ سے پھاڑا جائے!
23. ایسی حرکتیں میرے لئے ناممکن تھیں، کیونکہ اگر مَیں ایسا کرتا تو مَیں اللہ سے دہشت کھاتا رہتا، مَیں اُس سے ڈر کے مارے قائم نہ رہ سکتا۔