ایوب 21:13-31 اردو جیو ورژن (UGV)

13. اُن کی زندگی خوش حال رہتی ہے، وہ ہر دن سے پورا لطف اُٹھاتے اور آخرکار بڑے سکون سے پاتال میں اُتر جاتے ہیں۔

14. اور یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ سے کہتے ہیں، ’ہم سے دُور ہو جا، ہم تیری راہوں کو جاننا نہیں چاہتے۔

15. قادرِ مطلق کون ہے کہ ہم اُس کی خدمت کریں؟ اُس سے دعا کرنے سے ہمیں کیا فائدہ ہو گا؟‘

16. کیا اُن کی خوش حالی اُن کے اپنے ہاتھ میں نہیں ہوتی؟ کیا بےدینوں کے منصوبے اللہ سے دُور نہیں رہتے؟

17. ایسا لگتا ہے کہ بےدینوں کا چراغ کبھی نہیں بجھتا۔ کیا اُن پر کبھی مصیبت آتی ہے؟ کیا اللہ کبھی قہر میں آ کر اُن پر وہ تباہی نازل کرتا ہے جو اُن کا مناسب حصہ ہے؟

18. کیا ہَوا کے جھونکے کبھی اُنہیں بھوسے کی طرح اور آندھی کبھی اُنہیں تُوڑی کی طرح اُڑا لے جاتی ہے؟ افسوس، ایسا نہیں ہوتا۔

19. شاید تم کہو، ’اللہ اُنہیں سزا دینے کے بجائے اُن کے بچوں کو سزا دے گا۔‘ لیکن مَیں کہتا ہوں کہ اُسے باپ کو ہی سزا دینی چاہئے تاکہ وہ اپنے گناہوں کا نتیجہ خوب جان لے۔

20. اُس کی اپنی ہی آنکھیں اُس کی تباہی دیکھیں، وہ خود قادرِ مطلق کے غضب کا پیالہ پی لے۔

21. کیونکہ جب اُس کی زندگی کے مقررہ دن اختتام تک پہنچیں تو اُسے کیا پروا ہو گی کہ میرے بعد گھر والوں کے ساتھ کیا ہو گا۔

22. لیکن کون اللہ کو علم سکھا سکتا ہے؟ وہ تو بلندیوں پر رہنے والوں کی بھی عدالت کرتا ہے۔

23. ایک شخص وفات پاتے وقت خوب تن درست ہوتا ہے۔ جیتے جی وہ بڑے سکون اور اطمینان سے زندگی گزار سکا۔

24. اُس کے برتن دودھ سے بھرے رہے، اُس کی ہڈیوں کا گُودا تر و تازہ رہا۔

25. دوسرا شخص شکستہ حالت میں مر جاتا ہے اور اُسے کبھی خوش حالی کا لطف نصیب نہیں ہوا۔

26. اب دونوں مل کر خاک میں پڑے رہتے ہیں، دونوں کیڑے مکوڑوں سے ڈھانپے رہتے ہیں۔

27. سنو، مَیں تمہارے خیالات اور اُن سازشوں سے واقف ہوں جن سے تم مجھ پر ظلم کرنا چاہتے ہو۔

28. کیونکہ تم کہتے ہو، ’رئیس کا گھر کہاں ہے؟ وہ خیمہ کدھر گیا جس میں بےدین بستے تھے؟ وہ اپنے گناہوں کے سبب سے ہی تباہ ہو گئے ہیں۔‘

29. لیکن اُن سے پوچھ لو جو اِدھر اُدھر سفر کرتے رہتے ہیں۔ تمہیں اُن کی گواہی تسلیم کرنی چاہئے

30. کہ آفت کے دن شریر کو صحیح سلامت چھوڑا جاتا ہے، کہ غضب کے دن اُسے رِہائی ملتی ہے۔

31. کون اُس کے رُوبرُو اُس کے چال چلن کی ملامت کرتا، کون اُسے اُس کے غلط کام کا مناسب اجر دیتا ہے؟

ایوب 21