ایوب 20:1-11 اردو جیو ورژن (UGV)

1. تب ضوفر نعماتی نے جواب دے کر کہا،

2. ”یقیناً میرے مضطرب خیالات اور وہ احساسات جو میرے اندر سے اُبھر رہے ہیں مجھے جواب دینے پر مجبور کر رہے ہیں۔

3. مجھے ایسی نصیحت سننی پڑی جو میری بےعزتی کا باعث تھی، لیکن میری سمجھ مجھے جواب دینے کی تحریک دے رہی ہے۔

4. کیا تجھے معلوم نہیں کہ قدیم زمانے سے یعنی جب سے انسان کو زمین پر رکھا گیا

5. شریر کا فتح مند نعرہ عارضی اور بےدین کی خوشی پل بھر کی ثابت ہوئی ہے؟

6. گو اُس کا قد و قامت آسمان تک پہنچے اور اُس کا سر بادلوں کو چھوئے

7. تاہم وہ اپنے فضلے کی طرح ابد تک تباہ ہو جائے گا۔ جنہوں نے اُسے پہلے دیکھا تھا وہ پوچھیں گے، ’اب وہ کہاں ہے؟‘

8. وہ خواب کی طرح اُڑ جاتا اور آئندہ کہیں نہیں پایا جائے گا، اُسے رات کی رویا کی طرح بُھلا دیا جاتا ہے۔

9. جس آنکھ نے اُسے دیکھا وہ اُسے آئندہ کبھی نہیں دیکھے گی۔ اُس کا گھر دوبارہ اُس کا مشاہدہ نہیں کرے گا۔

10. اُس کی اولاد کو غریبوں سے بھیک مانگنی پڑے گی، اُس کے اپنے ہاتھوں کو دولت واپس دینی پڑے گی۔

11. جوانی کی جس طاقت سے اُس کی ہڈیاں بھری ہیں وہ اُس کے ساتھ ہی خاک میں مل جائے گی۔

ایوب 20