15. تب تُو مجھے آواز دیتا اور مَیں جواب دیتا، تُو اپنے ہاتھوں کے کام کا آرزومند ہوتا۔
16. اُس وقت بھی تُو میرے ہر قدم کا شمار کرتا، لیکن نہ صرف اِس مقصد سے کہ میرے گناہوں پر دھیان دے۔
17. تُو میرے جرائم تھیلے میں باندھ کر اُس پر مُہر لگا دیتا، میری ہر غلطی کو ڈھانک دیتا۔
18. لیکن افسوس! جس طرح پہاڑ گر کر چُور چُور ہو جاتا اور چٹان کھسک جاتی ہے،
19. جس طرح بہتا پانی پتھر کو رگڑ رگڑ کر ختم کرتا اور سیلاب مٹی کو بہا لے جاتا ہے اُسی طرح تُو انسان کی اُمید خاک میں ملا دیتا ہے۔
20. تُو مکمل طور پر اُس پر غالب آ جاتا تو وہ کوچ کر جاتا ہے، تُو اُس کا چہرہ بگاڑ کر اُسے فارغ کر دیتا ہے۔
21. اگر اُس کے بچوں کو سرفراز کیا جائے تو اُسے پتا نہیں چلتا، اگر اُنہیں پست کیا جائے تو یہ بھی اُس کے علم میں نہیں آتا۔
22. وہ صرف اپنے ہی جسم کا درد محسوس کرتا اور اپنے لئے ہی ماتم کرتا ہے۔“