3. اب اُس نے اپنی نوکرانیوں کو بھیجا ہے، اور خود بھی لوگوں کو شہر کی بلندیوں سے ضیافت کرنے کی دعوت دیتی ہے،
4. ”جو سادہ لوح ہے، وہ میرے پاس آئے۔“ ناسمجھ لوگوں سے وہ کہتی ہے،
5. ”آؤ، میری روٹی کھاؤ، وہ مَے پیو جو مَیں نے تیار کر رکھی ہے۔
6. اپنی سادہ لوح راہوں سے باز آؤ تو جیتے رہو گے، سمجھ کی راہ پر چل پڑو۔“
7. جو لعن طعن کرنے والے کو تعلیم دے اُس کی اپنی رُسوائی ہو جائے گی، اور جو بےدین کو ڈانٹے اُسے نقصان پہنچے گا۔
8. لعن طعن کرنے والے کی ملامت نہ کر ورنہ وہ تجھ سے نفرت کرے گا۔ دانش مند کی ملامت کر تو وہ تجھ سے محبت کرے گا۔