1. سنو! کیا حکمت آواز نہیں دیتی؟ ہاں، سمجھ اونچی آواز سے اعلان کرتی ہے۔
2. وہ بلندیوں پر کھڑی ہے، اُس جگہ جہاں تمام راستے ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔
3. شہر کے دروازوں پر جہاں لوگ نکلتے اور داخل ہوتے ہیں وہاں حکمت زوردار آواز سے پکارتی ہے،
4. ”اے مردو، مَیں تم ہی کو پکارتی ہوں، تمام انسانوں کو آواز دیتی ہوں۔