اَمثال 7:9-23 اردو جیو ورژن (UGV)

9. شام کا دُھندلکا تھا، دن ڈھلنے اور رات کا اندھیرا چھانے لگا تھا۔

10. تب ایک عورت کسبی کا لباس پہنے ہوئے چالاکی سے اُس سے ملنے آئی۔

11. یہ عورت اِتنی بےلگام اور خودسر ہے کہ اُس کے پاؤں اُس کے گھر میں نہیں ٹکتے۔

12. کبھی وہ گلی میں، کبھی چوکوں میں ہوتی ہے، ہر کونے پر وہ تاک میں بیٹھی رہتی ہے۔

13. اب اُس نے نوجوان کو پکڑ کر اُسے بوسہ دیا۔ بےحیا نظر اُس پر ڈال کر اُس نے کہا،

14. ”مجھے سلامتی کی قربانیاں پیش کرنی تھیں، اور آج ہی مَیں نے اپنی مَنتیں پوری کیں۔

15. اِس لئے مَیں نکل کر تجھ سے ملنے آئی، مَیں نے تیرا پتا کیا اور اب تُو مجھے مل گیا ہے۔

16. مَیں نے اپنے بستر پر مصر کے رنگین کمبل بچھائے،

17. اُس پر مُر، عود اور دارچینی کی خوشبو چھڑکی ہے۔

18. آؤ، ہم صبح تک محبت کا پیالہ تہہ تک پی لیں، ہم عشق بازی سے لطف اندوز ہوں!

19. کیونکہ میرا خاوند گھر میں نہیں ہے، وہ لمبے سفر کے لئے روانہ ہوا ہے۔

20. وہ بٹوے میں پیسے ڈال کر چلا گیا ہے اور پورے چاند تک واپس نہیں آئے گا۔“

21. ایسی باتیں کرتے کرتے عورت نے نوجوان کو ترغیب دے کر اپنی چِکنی چپڑی باتوں سے ورغلایا۔

22. نوجوان سیدھا اُس کے پیچھے یوں ہو لیا جس طرح بَیل ذبح ہونے کے لئے جاتا یا ہرن اُچھل کر پھندے میں پھنس جاتا ہے۔

23. کیونکہ ایک وقت آئے گا کہ تیر اُس کا دل چیر ڈالے گا۔ لیکن فی الحال اُس کی حالت اُس چڑیا کی مانند ہے جو اُڑ کر جال میں آ جاتی اور خیال تک نہیں کرتی کہ میری جان خطرے میں ہے۔

اَمثال 7