4. لیکن انجام میں وہ زہر جیسی کڑوی اور دو دھاری تلوار جیسی تیز ثابت ہوتی ہے۔
5. اُس کے پاؤں موت کی طرف اُترتے، اُس کے قدم پاتال کی جانب بڑھتے جاتے ہیں۔
6. اُس کے راستے کبھی اِدھر کبھی اُدھر پھرتے ہیں تاکہ تُو زندگی کی راہ پر توجہ نہ دے اور اُس کی آوارگی کو جان نہ لے۔
7. چنانچہ میرے بیٹو، میری سنو اور میرے منہ کی باتوں سے دُور نہ ہو جاؤ۔
8. اپنے راستے اُس سے دُور رکھ، اُس کے گھر کے دروازے کے قریب بھی نہ جا۔
9. ایسا نہ ہو کہ تُو اپنی طاقت کسی اَور کے لئے صَرف کرے اور اپنے سال ظالم کے لئے ضائع کرے۔
10. ایسا نہ ہو کہ پردیسی تیری ملکیت سے سیر ہو جائیں، کہ جو کچھ تُو نے محنت مشقت سے حاصل کیا وہ کسی اَور کے گھر میں آئے۔
11. تب آخرکار تیرا بدن اور گوشت گھل جائیں گے، اور تُو آہیں بھر بھر کر
12. کہے گا، ”ہائے، مَیں نے کیوں تربیت سے نفرت کی، میرے دل نے کیوں سرزنش کو حقیر جانا؟