5. حکمت حاصل کر، سمجھ اپنا لے! یہ چیزیں مت بھولنا، میرے منہ کے الفاظ سے دُور نہ ہونا۔
6. حکمت ترک نہ کر تو وہ تجھے محفوظ رکھے گی۔ اُس سے محبت رکھ تو وہ تیری دیکھ بھال کرے گی۔
7. حکمت اِس سے شروع ہوتی ہے کہ تُو حکمت اپنا لے۔ سمجھ حاصل کرنے کے لئے باقی تمام ملکیت قربان کرنے کے لئے تیار ہو۔
8. اُسے عزیز رکھ تو وہ تجھے سرفراز کرے گی، اُسے گلے لگا تو وہ تجھے عزت بخشے گی۔
9. تب وہ تیرے سر کو خوب صورت سہرے سے آراستہ کرے گی اور تجھے شاندار تاج سے نوازے گی۔“
10. میرے بیٹے، میری سن! میری باتیں اپنا لے تو تیری عمر دراز ہو گی۔
11. مَیں تجھے حکمت کی راہ پر چلنے کی ہدایت دیتا، تجھے سیدھی راہوں پر پھرنے دیتا ہوں۔
12. جب تُو چلے گا تو تیرے قدموں کو کسی بھی چیز سے روکا نہیں جائے گا، اور دوڑتے وقت تُو ٹھوکر نہیں کھائے گا۔
13. تربیت کا دامن تھامے رہ! اُسے نہ چھوڑ بلکہ محفوظ رکھ، کیونکہ وہ تیری زندگی ہے۔
14. بےدینوں کی راہ پر قدم نہ رکھ، شریروں کے راستے پر مت جا۔
15. اُس سے گریز کر، اُس پر سفر نہ کر بلکہ اُس سے کترا کر آگے نکل جا۔
16. کیونکہ جب تک اُن سے بُرا کام سرزد نہ ہو جائے وہ سو ہی نہیں سکتے، جب تک اُنہوں نے کسی کو ٹھوکر کھلا کر خاک میں ملا نہ دیا ہو وہ نیند سے محروم رہتے ہیں۔
17. وہ بےدینی کی روٹی کھاتے اور ظلم کی مَے پیتے ہیں۔
18. لیکن راست باز کی راہ طلوعِ صبح کی پہلی روشنی کی مانند ہے جو دن کے عروج تک بڑھتی رہتی ہے۔
19. اِس کے مقابلے میں بےدین کا راستہ گہری تاریکی کی مانند ہے، اُنہیں پتا ہی نہیں چلتا کہ کس چیز سے ٹھوکر کھا کر گر گئے ہیں۔
20. میرے بیٹے، میری باتوں پر دھیان دے، میرے الفاظ پر کان دھر۔