7. غریب کے تمام بھائی اُس سے نفرت کرتے ہیں، تو پھر اُس کے دوست اُس سے کیوں دُور نہ رہیں۔ وہ باتیں کرتے کرتے اُن کا پیچھا کرتا ہے، لیکن وہ غائب ہو جاتے ہیں۔
8. جو حکمت اپنا لے وہ اپنی جان سے محبت رکھتا ہے، جو سمجھ کی پرورش کرے اُسے کامیابی ہو گی۔
9. جھوٹا گواہ سزا سے نہیں بچے گا، جھوٹی گواہی دینے والا تباہ ہو جائے گا۔
10. احمق کے لئے عیش و عشرت سے زندگی گزارنا موزوں نہیں، لیکن غلام کی حکمرانوں پر حکومت کہیں زیادہ غیرمناسب ہے۔
11. انسان کی حکمت اُسے تحمل سکھاتی ہے، اور دوسروں کے جرائم سے درگزر کرنا اُس کا فخر ہے۔
12. بادشاہ کا طیش جوان شیرببر کی دہاڑوں کی مانند ہے جبکہ اُس کی منظوری گھاس پر شبنم کی طرح تر و تازہ کرتی ہے۔
13. احمق بیٹا باپ کی تباہی اور جھگڑالو بیوی مسلسل ٹپکنے والی چھت ہے۔
14. موروثی گھر اور ملکیت باپ دادا کی طرف سے ملتی ہے، لیکن سمجھ دار بیوی رب کی طرف سے ہے۔
15. سُست ہونے سے انسان گہری نیند سو جاتا ہے، لیکن ڈھیلا شخص بھوکے مرے گا۔
16. جو وفاداری سے حکم پر عمل کرے وہ اپنی جان محفوظ رکھتا ہے، لیکن جو اپنی راہوں کی پروا نہ کرے وہ مر جائے گا۔
17. جو غریب پر مہربانی کرے وہ رب کو اُدھار دیتا ہے، وہی اُسے اجر دے گا۔
18. جب تک اُمید کی کرن باقی ہو اپنے بیٹے کی تادیب کر، لیکن اِتنے جوش میں نہ آ کہ وہ مر جائے۔
19. جو حد سے زیادہ طیش میں آئے اُسے جرمانہ دینا پڑے گا۔ اُسے بچانے کی کوشش مت کر ورنہ اُس کا طیش اَور بڑھے گا۔
20. اچھا مشورہ اپنا اور تربیت قبول کر تاکہ آئندہ دانش مند ہو۔
21. انسان دل میں متعدد منصوبے باندھتا رہتا ہے، لیکن رب کا ارادہ ہمیشہ پورا ہو جاتا ہے۔
22. انسان کا لالچ اُس کی رُسوائی کا باعث ہے، اور غریب دروغ گو سے بہتر ہے۔
23. رب کا خوف زندگی کا منبع ہے۔ خدا ترس آدمی سیر ہو کر سکون سے سو جاتا اور مصیبت سے محفوظ رہتا ہے۔
24. کاہل اپنا ہاتھ کھانے کے برتن میں ڈال کر اُسے منہ تک نہیں لا سکتا۔