اَمثال 14:15-35 اردو جیو ورژن (UGV)

15. سادہ لوح ہر ایک کی بات مان لیتا ہے جبکہ ذہین آدمی اپنا ہر قدم سوچ سمجھ کر اُٹھاتا ہے۔

16. دانش مند ڈرتے ڈرتے غلط کام سے دریغ کرتا ہے، لیکن احمق خود اعتماد ہے اور ایک دم مشتعل ہو جاتا ہے۔

17. غصیلا آدمی احمقانہ حرکتیں کرتا ہے، اور لوگ سازشی شخص سے نفرت کرتے ہیں۔

18. سادہ لوح میراث میں حماقت پاتا ہے جبکہ ذہین آدمی کا سر علم کے تاج سے آراستہ رہتا ہے۔

19. شریروں کو نیکوں کے سامنے جھکنا پڑے گا، اور بےدینوں کو راست باز کے دروازے پر اوندھے منہ ہونا پڑے گا۔

20. غریب کے ہم سائے بھی اُس سے نفرت کرتے ہیں جبکہ امیر کے بےشمار دوست ہوتے ہیں۔

21. جو اپنے پڑوسی کو حقیر جانے وہ گناہ کرتا ہے۔ مبارک ہے وہ جو ضرورت مند پر ترس کھاتا ہے۔

22. بُرے منصوبے باندھنے والے سب آوارہ پھرتے ہیں۔ لیکن اچھے منصوبے باندھنے والے شفقت اور وفا پائیں گے۔

23. محنت مشقت کرنے میں ہمیشہ فائدہ ہوتا ہے، جبکہ خالی باتیں کرنے سے لوگ غریب ہو جاتے ہیں۔

24. دانش مندوں کا اجر دولت کا تاج ہے جبکہ احمقوں کا اجر حماقت ہی ہے۔

25. سچا گواہ جانیں بچاتا ہے جبکہ جھوٹا گواہ فریب دہ ہے۔

26. جو رب کا خوف مانے اُس کے پاس محفوظ قلعہ ہے جس میں اُس کی اولاد بھی پناہ لے سکتی ہے۔

27. رب کا خوف زندگی کا سرچشمہ ہے جو انسان کو مہلک پھندوں سے بچائے رکھتا ہے۔

28. جتنی آبادی ملک میں ہے اُتنی ہی بادشاہ کی شان و شوکت ہے۔ رعایا کی کمی حکمران کے تنزل کا باعث ہے۔

29. تحمل کرنے والا بڑی سمجھ داری کا مالک ہے، لیکن غصیلا آدمی اپنی حماقت کا اظہار کرتا ہے۔

30. پُرسکون دل جسم کو زندگی دلاتا جبکہ حسد ہڈیوں کو گلنے دیتا ہے۔

31. جو پست حال پر ظلم کرے وہ اُس کے خالق کی تحقیر کرتا ہے جبکہ جو ضرورت مند پر ترس کھائے وہ اللہ کا احترام کرتا ہے۔

32. بےدین کی بُرائی اُسے خاک میں ملا دیتی ہے، لیکن راست باز مرتے وقت بھی اللہ میں پناہ لیتا ہے۔

33. حکمت سمجھ دار کے دل میں آرام کرتی ہے، اور وہ احمقوں کے درمیان بھی ظاہر ہو جاتی ہے۔

34. راستی سے ہر قوم سرفراز ہوتی ہے جبکہ گناہ سے اُمّتیں رُسوا ہو جاتی ہیں۔

35. بادشاہ دانش مند ملازم سے خوش ہوتا ہے، لیکن شرم ناک کام کرنے والا ملازم اُس کے غصے کا نشانہ بن جاتا ہے۔

اَمثال 14