18. لیکن ہوتے ہوتے ایک نیا بادشاہ تخت نشین ہوا جو یوسف سے ناواقف تھا۔
19. اُس نے ہماری قوم کا استحصال کر کے اُن سے بدسلوکی کی اور اُنہیں اپنے شیرخوار بچوں کو ضائع کرنے پر مجبور کیا۔
20. اُس وقت موسیٰ پیدا ہوا۔ وہ اللہ کے نزدیک خوب صورت بچہ تھا اور تین ماہ تک اپنے باپ کے گھر میں پالا گیا۔
21. اِس کے بعد والدین کو اُسے چھوڑنا پڑا، لیکن فرعون کی بیٹی نے اُسے لے پالک بنا کر اپنے بیٹے کے طور پر پالا۔
22. اور موسیٰ کو مصریوں کی حکمت کے ہر شعبے میں تربیت ملی۔ اُسے بولنے اور عمل کرنے کی زبردست قابلیت حاصل تھی۔
23. جب وہ چالیس سال کا تھا تو اُسے اپنی قوم اسرائیل کے لوگوں سے ملنے کا خیال آیا۔
24. جب اُس نے اُن کے پاس جا کر دیکھا کہ ایک مصری کسی اسرائیلی پر تشدد کر رہا ہے تو اُس نے اسرائیلی کی حمایت کر کے مظلوم کا بدلہ لیا اور مصری کو مار ڈالا۔
25. اُس کا خیال تو یہ تھا کہ میرے بھائیوں کو سمجھ آئے گی کہ اللہ میرے وسیلے سے اُنہیں رِہائی دے گا، لیکن ایسا نہیں تھا۔
26. اگلے دن وہ دو اسرائیلیوں کے پاس سے گزرا جو آپس میں لڑ رہے تھے۔ اُس نے صلح کرانے کی کوشش میں کہا، ’مردو، آپ تو بھائی ہیں۔ آپ کیوں ایک دوسرے سے غلط سلوک کر رہے ہیں؟‘
27. لیکن جو آدمی دوسرے سے بدسلوکی کر رہا تھا اُس نے موسیٰ کو ایک طرف دھکیل کر کہا، ’کس نے آپ کو ہم پر حکمران اور قاضی مقرر کیا ہے؟
28. کیا آپ مجھے بھی قتل کرنا چاہتے ہیں جس طرح کل مصری کو مار ڈالا تھا؟‘
29. یہ سن کر موسیٰ فرار ہو کر ملکِ مِدیان میں اجنبی کے طور پر رہنے لگا۔ وہاں اُس کے دو بیٹے پیدا ہوئے۔
30. چالیس سال کے بعد ایک فرشتہ جلتی ہوئی کانٹےدار جھاڑی کے شعلے میں اُس پر ظاہر ہوا۔ اُس وقت موسیٰ سینا پہاڑ کے قریب ریگستان میں تھا۔
31. یہ منظر دیکھ کر موسیٰ حیران ہوا۔ جب وہ اُس کا معائنہ کرنے کے لئے قریب پہنچا تو رب کی آواز سنائی دی،
32. ’مَیں تیرے باپ دادا کا خدا، ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کا خدا ہوں۔‘ موسیٰ تھرتھرانے لگا اور اُس طرف دیکھنے کی جرأت نہ کی۔
33. پھر رب نے اُس سے کہا، ’اپنی جوتیاں اُتار، کیونکہ تُو مُقدّس زمین پر کھڑا ہے۔
34. مَیں نے مصر میں اپنی قوم کی بُری حالت دیکھی اور اُن کی آہیں سنی ہیں، اِس لئے اُنہیں بچانے کے لئے اُتر آیا ہوں۔ اب جا، مَیں تجھے مصر بھیجتا ہوں۔‘
35. یوں اللہ نے اُس شخص کو اُن کے پاس بھیج دیا جسے وہ یہ کہہ کر رد کر چکے تھے کہ ’کس نے آپ کو ہم پر حکمران اور قاضی مقرر کیا ہے؟‘ جلتی ہوئی کانٹےدار جھاڑی میں موجود فرشتے کی معرفت اللہ نے موسیٰ کو اُن کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ اُن کا حکمران اور نجات دہندہ بن جائے۔