13. جب اُنہیں دوسری بار وہاں جانا پڑا تو یوسف نے اپنے آپ کو اپنے بھائیوں پر ظاہر کیا، اور فرعون کو یوسف کے خاندان کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔
14. اِس کے بعد یوسف نے اپنے باپ یعقوب اور تمام رشتے داروں کو بُلا لیا۔ کُل 75 افراد آئے۔
15. یوں یعقوب مصر پہنچا۔ وہاں وہ اور ہمارے باپ دادا مر گئے۔
16. اُنہیں سِکم میں لا کر اُس قبر میں دفنایا گیا جو ابراہیم نے ہمور کی اولاد سے پیسے دے کر خریدی تھی۔
17. پھر وہ وقت قریب آ گیا جس کا وعدہ اللہ نے ابراہیم سے کیا تھا۔ مصر میں ہماری قوم کی تعداد بہت بڑھ چکی تھی۔
18. لیکن ہوتے ہوتے ایک نیا بادشاہ تخت نشین ہوا جو یوسف سے ناواقف تھا۔
19. اُس نے ہماری قوم کا استحصال کر کے اُن سے بدسلوکی کی اور اُنہیں اپنے شیرخوار بچوں کو ضائع کرنے پر مجبور کیا۔
20. اُس وقت موسیٰ پیدا ہوا۔ وہ اللہ کے نزدیک خوب صورت بچہ تھا اور تین ماہ تک اپنے باپ کے گھر میں پالا گیا۔
21. اِس کے بعد والدین کو اُسے چھوڑنا پڑا، لیکن فرعون کی بیٹی نے اُسے لے پالک بنا کر اپنے بیٹے کے طور پر پالا۔
22. اور موسیٰ کو مصریوں کی حکمت کے ہر شعبے میں تربیت ملی۔ اُسے بولنے اور عمل کرنے کی زبردست قابلیت حاصل تھی۔
23. جب وہ چالیس سال کا تھا تو اُسے اپنی قوم اسرائیل کے لوگوں سے ملنے کا خیال آیا۔
24. جب اُس نے اُن کے پاس جا کر دیکھا کہ ایک مصری کسی اسرائیلی پر تشدد کر رہا ہے تو اُس نے اسرائیلی کی حمایت کر کے مظلوم کا بدلہ لیا اور مصری کو مار ڈالا۔
25. اُس کا خیال تو یہ تھا کہ میرے بھائیوں کو سمجھ آئے گی کہ اللہ میرے وسیلے سے اُنہیں رِہائی دے گا، لیکن ایسا نہیں تھا۔
26. اگلے دن وہ دو اسرائیلیوں کے پاس سے گزرا جو آپس میں لڑ رہے تھے۔ اُس نے صلح کرانے کی کوشش میں کہا، ’مردو، آپ تو بھائی ہیں۔ آپ کیوں ایک دوسرے سے غلط سلوک کر رہے ہیں؟‘