21. فرشتے کی سن کر رسول صبح سویرے بیت المُقدّس میں جا کر تعلیم دینے لگے۔اب ایسا ہوا کہ امامِ اعظم اپنے ساتھیوں سمیت پہنچا اور یہودی عدالتِ عالیہ کا اجلاس منعقد کیا۔ اِس میں اسرائیل کے تمام بزرگ شریک ہوئے۔ پھر اُنہوں نے اپنے ملازموں کو قیدخانے میں بھیج دیا تاکہ رسولوں کو لا کر اُن کے سامنے پیش کیا جائے۔
22. لیکن جب وہ وہاں پہنچے تو پتا چلا کہ رسول جیل میں نہیں ہیں۔ وہ واپس آئے اور کہنے لگے،
23. ”جب ہم پہنچے تو جیل بڑی احتیاط سے بند تھی اور دروازوں پر پہرے دار کھڑے تھے۔ لیکن جب ہم دروازوں کو کھول کر اندر گئے تو وہاں کوئی نہیں تھا!“
24. یہ سن کر بیت المُقدّس کے پہرے داروں کا کپتان اور راہنما امام بڑی اُلجھن میں پڑ گئے اور سوچنے لگے کہ اب کیا ہو گا؟
25. اِتنے میں کوئی آ کر کہنے لگا، ”بات سنیں، جن آدمیوں کو آپ نے جیل میں ڈالا تھا وہ بیت المُقدّس میں کھڑے لوگوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔“
26. تب بیت المُقدّس کے پہرے داروں کا کپتان اپنے ملازموں کے ساتھ رسولوں کے پاس گیا اور اُنہیں لایا، لیکن زبردستی نہیں، کیونکہ وہ ڈرتے تھے کہ جمع شدہ لوگ اُنہیں سنگسار نہ کر دیں۔
27. چنانچہ اُنہوں نے رسولوں کو لا کر اجلاس کے سامنے کھڑا کیا۔ امامِ اعظم اُن سے مخاطب ہوا،
28. ”ہم نے تو تم کو سختی سے منع کیا تھا کہ اِس آدمی کا نام لے کر تعلیم نہ دو۔ اِس کے برعکس تم نے نہ صرف اپنی تعلیم یروشلم کی ہر جگہ تک پہنچا دی ہے بلکہ ہمیں اِس آدمی کی موت کے ذمہ دار بھی ٹھہرانا چاہتے ہو۔“
29. پطرس اور باقی رسولوں نے جواب دیا، ”لازم ہے کہ ہم پہلے اللہ کی سنیں، پھر انسان کی۔
30. ہمارے باپ دادا کے خدا نے عیسیٰ کو زندہ کر دیا، اُسی شخص کو جسے آپ نے صلیب پر چڑھوا کر مار ڈالا تھا۔
31. اللہ نے اُسی کو حکمران اور نجات دہندہ کی حیثیت سے سرفراز کر کے اپنے دہنے ہاتھ بٹھا لیا تاکہ وہ اسرائیل کو توبہ اور گناہوں کی معافی کا موقع فراہم کرے۔
32. ہم خود اِن باتوں کے گواہ ہیں اور روح القدس بھی، جسے اللہ نے اپنے فرماں برداروں کو دے دیا ہے۔“
33. یہ سن کر عدالت کے لوگ طیش میں آ کر اُنہیں قتل کرنا چاہتے تھے۔
34. لیکن ایک فریسی عالِم اجلاس میں کھڑا ہوا جس کا نام جملی ایل تھا۔ پوری قوم میں وہ عزت دار تھا۔ اُس نے حکم دیا کہ رسولوں کو تھوڑی دیر کے لئے اجلاس سے نکال دیا جائے۔
35. پھر اُس نے کہا، ”میرے اسرائیلی بھائیو، غور سے سوچیں کہ آپ اِن آدمیوں کے ساتھ کیا کریں گے۔
36. کیونکہ کچھ دیر ہوئی تھیوداس اُٹھ کر کہنے لگا کہ مَیں کوئی خاص شخص ہوں۔ تقریباً 400 آدمی اُس کے پیچھے لگ گئے۔ لیکن اُسے قتل کیا گیا اور اُس کے پیروکار بکھر گئے۔ اُن کی سرگرمیوں سے کچھ نہ ہوا۔
37. اِس کے بعد مردم شماری کے دنوں میں یہوداہ گلیلی اُٹھا۔ اُس نے بھی کافی لوگوں کو اپنے پیروکار بنا کر بغاوت کرنے پر اُکسایا۔ لیکن اُسے بھی مار دیا گیا اور اُس کے پیروکار منتشر ہوئے۔