5. اِس توقع سے کہ اُسے کچھ ملے گا لنگڑا اُن کی طرف متوجہ ہوا۔
6. لیکن پطرس نے کہا، ”میرے پاس نہ تو چاندی ہے، نہ سونا، لیکن جو کچھ ہے وہ آپ کو دے دیتا ہوں۔ ناصرت کے عیسیٰ مسیح کے نام سے اُٹھیں اور چلیں پھریں!“
7. اُس نے اُس کا دہنا ہاتھ پکڑ کر اُسے کھڑا کیا۔ اُسی وقت لنگڑے کے پاؤں اور ٹخنے مضبوط ہو گئے۔
8. وہ اُچھل کر کھڑا ہوا اور چلنے پھرنے لگا۔ پھر وہ چلتے، کودتے اور اللہ کی تمجید کرتے ہوئے اُن کے ساتھ بیت المُقدّس میں داخل ہوا۔
9. اور تمام لوگوں نے اُسے چلتے پھرتے اور اللہ کی تمجید کرتے ہوئے دیکھا۔
10. جب اُنہوں نے جان لیا کہ یہ وہی آدمی ہے جو خوب صورت نامی دروازے پر بیٹھا بھیک مانگا کرتا تھا تو وہ اُس کی تبدیلی دیکھ کر دنگ رہ گئے۔
11. وہ سب دوڑ کر سلیمان کے برآمدے میں آئے جہاں بھیک مانگنے والا اب تک پطرس اور یوحنا سے لپٹا ہوا تھا۔
12. یہ دیکھ کر پطرس اُن سے مخاطب ہوا، ”اسرائیل کے حضرات، آپ یہ دیکھ کر کیوں حیران ہیں؟ آپ کیوں گھور گھور کر ہماری طرف دیکھ رہے ہیں گویا ہم نے اپنی ذاتی طاقت یا دین داری کے باعث یہ کیا ہے کہ یہ آدمی چل پھر سکے؟
13. یہ ہمارے باپ دادا کے خدا، ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کے خدا کی طرف سے ہے جس نے اپنے بندے عیسیٰ کو جلال دیا ہے۔ یہ وہی عیسیٰ ہے جسے آپ نے دشمن کے حوالے کر کے پیلاطس کے سامنے رد کیا، اگرچہ وہ اُسے رِہا کرنے کا فیصلہ کر چکا تھا۔
14. آپ نے اُس قدوس اور راست باز کو رد کر کے تقاضا کیا کہ پیلاطس اُس کے عوض ایک قاتل کو رِہا کر کے آپ کو دے دے۔
15. آپ نے زندگی کے سردار کو قتل کیا، لیکن اللہ نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کر دیا۔ ہم اِس بات کے گواہ ہیں۔
16. آپ تو اِس آدمی سے واقف ہیں جسے دیکھ رہے ہیں۔ اب وہ عیسیٰ کے نام پر ایمان لانے سے بحال ہو گیا ہے، کیونکہ جو ایمان عیسیٰ کے ذریعے ملتا ہے اُسی نے اِس آدمی کو آپ کے سامنے پوری صحت مندی عطا کی۔
17. میرے بھائیو، مَیں جانتا ہوں کہ آپ اور آپ کے راہنماؤں کو صحیح علم نہیں تھا، اِس لئے آپ نے ایسا کیا۔
18. لیکن اللہ نے وہ کچھ پورا کیا جس کی پیش گوئی اُس نے تمام نبیوں کی معرفت کی تھی، یعنی یہ کہ اُس کا مسیح دُکھ اُٹھائے گا۔
19. اب توبہ کریں اور اللہ کی طرف رجوع لائیں تاکہ آپ کے گناہوں کو مٹایا جائے۔
20. پھر آپ کو رب کے حضور سے تازگی کے دن میسر آئیں گے اور وہ دوبارہ عیسیٰ یعنی مسیح کو بھیج دے گا جسے آپ کے لئے مقرر کیا گیا ہے۔
21. لازم ہے کہ وہ اُس وقت تک آسمان پر رہے جب تک اللہ سب کچھ بحال نہ کر دے، جس طرح وہ ابتدا سے اپنے مُقدّس نبیوں کی زبانی فرماتا آیا ہے۔
22. کیونکہ موسیٰ نے کہا، ’رب تمہارا خدا تمہارے واسطے تمہارے بھائیوں میں سے مجھ جیسے نبی کو برپا کرے گا۔ جو بھی بات وہ کہے اُس کی سننا۔
23. جو نہیں سنے گا اُسے مٹا کر قوم سے نکال دیا جائے گا۔‘
24. اور سموایل سے لے کر ہر نبی نے اِن دنوں کی پیش گوئی کی ہے۔
25. آپ تو اِن نبیوں کی اولاد اور اُس عہد کے وارث ہیں جو اللہ نے آپ کے باپ دادا سے قائم کیا تھا، کیونکہ اُس نے ابراہیم سے کہا تھا، ’تیری اولاد سے دنیا کی تمام قومیں برکت پائیں گی۔‘