اعمال 27:21-36 اردو جیو ورژن (UGV)

21. کافی دیر سے دل نہیں چاہتا تھا کہ کھانا کھایا جائے۔ آخرکار پولس نے لوگوں کے بیچ میں کھڑے ہو کر کہا، ”حضرات، بہتر ہوتا کہ آپ میری بات مان کر کریتے سے روانہ نہ ہوتے۔ پھر آپ اِس مصیبت اور خسارے سے بچ جاتے۔

22. لیکن اب مَیں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ حوصلہ رکھیں۔ آپ میں سے ایک بھی نہیں مرے گا۔ صرف جہاز تباہ ہو جائے گا۔

23. کیونکہ پچھلی رات ایک فرشتہ میرے پاس آ کھڑا ہوا، اُسی خدا کا فرشتہ جس کا مَیں بندہ ہوں اور جس کی عبادت مَیں کرتا ہوں۔

24. اُس نے کہا، ’پولس، مت ڈر۔ لازم ہے کہ تجھے شہنشاہ کے سامنے پیش کیا جائے۔ اور اللہ اپنی مہربانی سے تیرے واسطے تمام ہم سفروں کی جانیں بھی بچائے رکھے گا۔‘

25. اِس لئے حوصلہ رکھیں، کیونکہ میرا اللہ پر ایمان ہے کہ ایسا ہی ہو گا جس طرح اُس نے فرمایا ہے۔

26. لیکن جہاز کو کسی جزیرے کے ساحل پر چڑھ جانا ہے۔“

27. طوفان کی چودھویں رات جہاز بحیرۂ ادریہ پر بہے چلا جا رہا تھا کہ تقریباً آدھی رات کو ملاحوں نے محسوس کیا کہ ساحل نزدیک آ رہا ہے۔

28. پانی کی گہرائی کی پیمائش کر کے اُنہیں معلوم ہوا کہ وہ 120 فٹ تھی۔ تھوڑی دیر کے بعد اُس کی گہرائی 90 فٹ ہو چکی تھی۔

29. وہ ڈر گئے، کیونکہ اُنہوں نے اندازہ لگایا کہ خطرہ ہے کہ ہم ساحل پر پڑی چٹانوں سے ٹکرا جائیں۔ اِس لئے اُنہوں نے جہاز کے پچھلے حصے سے چار لنگر ڈال کر دعا کی کہ دن جلدی سے چڑھ جائے۔

30. اُس وقت ملاحوں نے جہاز سے فرار ہونے کی کوشش کی۔ اُنہوں نے یہ بہانہ بنا کر کہ ہم جہاز کے سامنے سے بھی لنگر ڈالنا چاہتے ہیں بچاؤ کشتی پانی میں اُترنے دی۔

31. اِس پر پولس نے قیدیوں پر مقرر افسر اور فوجیوں سے کہا، ”اگر یہ آدمی جہاز پر نہ رہیں تو آپ سب مر جائیں گے۔“

32. چنانچہ اُنہوں نے بچاؤ کشتی کے رسّے کو کاٹ کر اُسے کھلا چھوڑ دیا۔

33. پَو پھٹنے والی تھی کہ پولس نے سب کو سمجھایا کہ وہ کچھ کھا لیں۔ اُس نے کہا، ”آپ نے چودہ دن سے اضطراب کی حالت میں رہ کر کچھ نہیں کھایا۔

34. اب مہربانی کر کے کچھ کھا لیں۔ یہ آپ کے بچاؤ کے لئے ضروری ہے، کیونکہ آپ نہ صرف بچ جائیں گے بلکہ آپ کا ایک بال بھی بیکا نہیں ہو گا۔“

35. یہ کہہ کر اُس نے کچھ روٹی لی اور اُن سب کے سامنے اللہ سے شکرگزاری کی دعا کی۔ پھر اُسے توڑ کر کھانے لگا۔

36. اِس سے دوسروں کی حوصلہ افزائی ہوئی اور اُنہوں نے بھی کچھ کھانا کھایا۔

اعمال 27