اعمال 17:4-22 اردو جیو ورژن (UGV)

4. یہودیوں میں سے کچھ قائل ہو کر پولس اور سیلاس سے وابستہ ہو گئے، جن میں خدا ترس یونانیوں کی بڑی تعداد اور بارسوخ خواتین بھی شریک تھیں۔

5. یہ دیکھ کر باقی یہودی حسد کرنے لگے۔ اُنہوں نے گلیوں میں آوارہ پھرنے والے کچھ شریر آدمی اکٹھے کر کے جلوس نکالا اور شہر میں ہل چل مچا دی۔ پھر یاسون کے گھر پر حملہ کر کے اُنہوں نے پولس اور سیلاس کو ڈھونڈا تاکہ اُنہیں عوامی اجلاس کے سامنے پیش کریں۔

6. لیکن وہ وہاں نہیں تھے، اِس لئے وہ یاسون اور چند ایک اَور ایمان دار بھائیوں کو شہر کے مجسٹریٹوں کے سامنے لائے۔ اُنہوں نے چیخ کر کہا، ”یہ لوگ پوری دنیا میں گڑبڑ پیدا کر رہے ہیں اور اب یہاں بھی آ گئے ہیں۔

7. یاسون نے اُنہیں اپنے گھر میں ٹھہرایا ہے۔ یہ سب شہنشاہ کے احکام کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، کیونکہ یہ کسی اَور کو بادشاہ مانتے ہیں جس کا نام عیسیٰ ہے۔“

8. اِس طرح کی باتوں سے اُنہوں نے ہجوم اور مجسٹریٹوں میں بڑا ہنگامہ پیدا کیا۔

9. چنانچہ مجسٹریٹوں نے یاسون اور دوسروں سے ضمانت لی اور پھر اُنہیں چھوڑ دیا۔

10. اُسی رات بھائیوں نے پولس اور سیلاس کو بیریہ بھیج دیا۔ وہاں پہنچ کر وہ یہودی عبادت خانے میں گئے۔

11. یہ لوگ تھسلُنیکے کے یہودیوں کی نسبت زیادہ کھلے ذہن کے تھے۔ یہ بڑے شوق سے پولس اور سیلاس کی باتیں سنتے اور روز بہ روز کلامِ مُقدّس کی تفتیش کرتے رہے کہ کیا واقعی ایسا ہے جیسا ہمیں بتایا جا رہا ہے؟

12. نتیجے میں اِن میں سے بہت سے یہودی ایمان لائے اور ساتھ ساتھ بہت سی بارسوخ یونانی خواتین اور مرد بھی۔

13. لیکن پھر تھسلُنیکے کے یہودیوں کو یہ خبر ملی کہ پولس بیریہ میں اللہ کا کلام سنا رہا ہے۔ وہ وہاں بھی پہنچے اور لوگوں کو اُکسا کر ہل چل مچا دی۔

14. اِس پر بھائیوں نے پولس کو فوراً ساحل پر بھیج دیا، لیکن سیلاس اور تیمُتھیُس بیریہ میں پیچھے رہ گئے۔

15. جو آدمی پولس کو ساحل تک پہنچانے آئے تھے وہ اُس کے ساتھ اتھینے تک گئے۔ وہاں وہ اُسے چھوڑ کر واپس چلے گئے۔ اُن کے ہاتھ پولس نے سیلاس اور تیمُتھیُس کو خبر بھیجی کہ جتنی جلدی ہو سکے بیریہ کو چھوڑ کر میرے پاس آ جائیں۔

16. اتھینے شہر میں سیلاس اور تیمُتھیُس کا انتظار کرتے کرتے پولس بڑے جوش میں آ گیا، کیونکہ اُس نے دیکھا کہ پورا شہر بُتوں سے بھرا ہوا ہے۔

17. وہ یہودی عبادت خانے میں جا کر یہودیوں اور خدا ترس غیریہودیوں سے بحث کرنے لگا۔ ساتھ ساتھ وہ روزانہ چوک میں بھی جا کر وہاں پر موجود لوگوں سے گفتگو کرتا رہا۔

18. اپکوری اور ستوئیکی فلسفی بھی اُس سے بحث کرنے لگے۔ جب پولس نے اُنہیں عیسیٰ اور اُس کے جی اُٹھنے کی خوش خبری سنائی تو بعض نے پوچھا، ”یہ بکواسی اِن باتوں سے کیا کہنا چاہتا ہے جو اِس نے اِدھر اُدھر سے چن کر جوڑ دی ہیں؟“دوسروں نے کہا، ”لگتا ہے کہ وہ اجنبی دیوتاؤں کی خبر دے رہا ہے۔“

19. وہ اُسے ساتھ لے کر شہر کی مجلسِ شوریٰ میں گئے جو اریو پگس نامی پہاڑی پر منعقد ہوتی تھی۔ اُنہوں نے درخواست کی، ”کیا ہمیں معلوم ہو سکتا ہے کہ آپ کون سی نئی تعلیم پیش کر رہے ہیں؟

20. آپ تو ہمیں عجیب و غریب باتیں سنا رہے ہیں۔ اب ہم اُن کا صحیح مطلب جاننا چاہتے ہیں۔“

21. (بات یہ تھی کہ اتھینے کے تمام باشندے شہر میں رہنے والے پردیسیوں سمیت اپنا پورا وقت اِس میں صَرف کرتے تھے کہ تازہ تازہ خیالات سنیں یا سنائیں۔)

22. پولس مجلس میں کھڑا ہوا اور کہا، ”اتھینے کے حضرات، مَیں دیکھتا ہوں کہ آپ ہر لحاظ سے بہت مذہبی لوگ ہیں۔

اعمال 17