اعمال 17:17-34 اردو جیو ورژن (UGV)

17. وہ یہودی عبادت خانے میں جا کر یہودیوں اور خدا ترس غیریہودیوں سے بحث کرنے لگا۔ ساتھ ساتھ وہ روزانہ چوک میں بھی جا کر وہاں پر موجود لوگوں سے گفتگو کرتا رہا۔

18. اپکوری اور ستوئیکی فلسفی بھی اُس سے بحث کرنے لگے۔ جب پولس نے اُنہیں عیسیٰ اور اُس کے جی اُٹھنے کی خوش خبری سنائی تو بعض نے پوچھا، ”یہ بکواسی اِن باتوں سے کیا کہنا چاہتا ہے جو اِس نے اِدھر اُدھر سے چن کر جوڑ دی ہیں؟“دوسروں نے کہا، ”لگتا ہے کہ وہ اجنبی دیوتاؤں کی خبر دے رہا ہے۔“

19. وہ اُسے ساتھ لے کر شہر کی مجلسِ شوریٰ میں گئے جو اریو پگس نامی پہاڑی پر منعقد ہوتی تھی۔ اُنہوں نے درخواست کی، ”کیا ہمیں معلوم ہو سکتا ہے کہ آپ کون سی نئی تعلیم پیش کر رہے ہیں؟

20. آپ تو ہمیں عجیب و غریب باتیں سنا رہے ہیں۔ اب ہم اُن کا صحیح مطلب جاننا چاہتے ہیں۔“

21. (بات یہ تھی کہ اتھینے کے تمام باشندے شہر میں رہنے والے پردیسیوں سمیت اپنا پورا وقت اِس میں صَرف کرتے تھے کہ تازہ تازہ خیالات سنیں یا سنائیں۔)

22. پولس مجلس میں کھڑا ہوا اور کہا، ”اتھینے کے حضرات، مَیں دیکھتا ہوں کہ آپ ہر لحاظ سے بہت مذہبی لوگ ہیں۔

23. کیونکہ جب مَیں شہر میں سے گزر رہا تھا تو اُن چیزوں پر غور کیا جن کی پوجا آپ کرتے ہیں۔ چلتے چلتے مَیں نے ایک ایسی قربان گاہ بھی دیکھی جس پر لکھا تھا، ’نامعلوم خدا کی قربان گاہ۔‘ اب مَیں آپ کو اُس خدا کی خبر دیتا ہوں جس کی پوجا آپ کرتے تو ہیں مگر آپ اُسے جانتے نہیں۔

24. یہ وہ خدا ہے جس نے دنیا اور اُس میں موجود ہر چیز کی تخلیق کی۔ وہ آسمان و زمین کا مالک ہے، اِس لئے وہ انسانی ہاتھوں کے بنائے ہوئے مندروں میں سکونت نہیں کرتا۔

25. اور انسانی ہاتھ اُس کی خدمت نہیں کر سکتے، کیونکہ اُسے کوئی بھی چیز درکار نہیں ہوتی۔ اِس کے بجائے وہی سب کو زندگی اور سانس مہیا کر کے اُن کی تمام ضروریات پوری کرتا ہے۔

26. اُسی نے ایک شخص کو خلق کیا تاکہ دنیا کی تمام قومیں اُس سے نکل کر پوری دنیا میں پھیل جائیں۔ اُس نے ہر قوم کے اوقات اور سرحدیں بھی مقرر کیں۔

27. مقصد یہ تھا کہ وہ خدا کو تلاش کریں۔ اُمید یہ تھی کہ وہ ٹٹول ٹٹول کر اُسے پائیں، اگرچہ وہ ہم میں سے کسی سے دُور نہیں ہوتا۔

28. کیونکہ اُس میں ہم جیتے، حرکت کرتے اور وجود رکھتے ہیں۔ آپ کے اپنے کچھ شاعروں نے بھی فرمایا ہے، ’ہم بھی اُس کے فرزند ہیں۔‘

29. اب چونکہ ہم اللہ کے فرزند ہیں اِس لئے ہمارا اُس کے بارے میں تصور یہ نہیں ہونا چاہئے کہ وہ سونے، چاندی یا پتھر کا کوئی مجسمہ ہو جو انسان کی مہارت اور ڈیزائن سے بنایا گیا ہو۔

30. ماضی میں خدا نے اِس قسم کی جہالت کو نظرانداز کیا، لیکن اب وہ ہر جگہ کے لوگوں کو توبہ کا حکم دیتا ہے۔

31. کیونکہ اُس نے ایک دن مقرر کیا ہے جب وہ انصاف سے دنیا کی عدالت کرے گا۔ اور وہ یہ عدالت ایک شخص کی معرفت کرے گا جس کو وہ متعین کر چکا ہے اور جس کی تصدیق اُس نے اِس سے کی ہے کہ اُس نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کر دیا ہے۔“

32. مُردوں کی قیامت کا ذکر سن کر بعض نے پولس کا مذاق اُڑایا۔ لیکن بعض نے کہا، ”ہم کسی اَور وقت اِس کے بارے میں آپ سے مزید سننا چاہتے ہیں۔“

33. پھر پولس مجلس سے نکل کر چلا گیا۔

34. کچھ لوگ اُس سے وابستہ ہو کر ایمان لے آئے۔ اُن میں سے مجلسِ شوریٰ کا ممبر دیونیسیُس تھا اور ایک عورت بنام دمرس۔ کچھ اَور بھی تھے۔

اعمال 17