5. جب وہ سلمیس شہر پہنچے تو اُنہوں نے یہودیوں کے عبادت خانوں میں جا کر اللہ کا کلام سنایا۔ یوحنا مرقس مددگار کے طور پر اُن کے ساتھ تھا۔
6. پورے جزیرے میں سے سفر کرتے کرتے وہ پافس شہر تک پہنچ گئے۔ وہاں اُن کی ملاقات ایک یہودی جادوگر سے ہوئی جس کا نام برعیسیٰ تھا۔ وہ جھوٹا نبی تھا
7. اور جزیرے کے گورنر سرگیُس پولس کی خدمت کے لئے حاضر رہتا تھا۔ سرگیُس ایک سمجھ دار آدمی تھا۔ اُس نے برنباس اور ساؤل کو اپنے پاس بُلا لیا کیونکہ وہ اللہ کا کلام سننے کا خواہش مند تھا۔
8. لیکن جادوگر الیماس (برعیسیٰ کا دوسرا نام) نے اُن کی مخالفت کر کے گورنر کو ایمان سے باز رکھنے کی کوشش کی۔
9. پھر ساؤل جو پولس بھی کہلاتا ہے روح القدس سے معمور ہوا اور غور سے اُس کی طرف دیکھنے لگا۔
10. اُس نے کہا، ”ابلیس کے فرزند! تُو ہر قسم کے دھوکے اور بدی سے بھرا ہوا ہے اور ہر انصاف کا دشمن ہے۔ کیا تُو خداوند کی سیدھی راہوں کو بگاڑنے کی کوشش سے باز نہ آئے گا؟
11. اب خداوند تجھے سزا دے گا۔ تُو اندھا ہو کر کچھ دیر کے لئے سورج کی روشنی نہیں دیکھے گا۔“اُسی لمحے دُھند اور تاریکی جادوگر پر چھا گئی اور وہ ٹٹول ٹٹول کر کسی کو تلاش کرنے لگا جو اُس کی راہنمائی کرے۔
12. یہ ماجرا دیکھ کر گورنر ایمان لایا، کیونکہ خداوند کی تعلیم نے اُسے حیرت زدہ کر دیا تھا۔
13. پھر پولس اور اُس کے ساتھی جہاز پر سوار ہوئے اور پافس سے روانہ ہو کر پرگہ شہر پہنچ گئے جو پمفیلیہ میں ہے۔ وہاں یوحنا مرقس اُنہیں چھوڑ کر یروشلم واپس چلا گیا۔
14. لیکن پولس اور برنباس آگے نکل کر پسدیہ میں واقع شہر انطاکیہ پہنچے جہاں وہ سبت کے دن یہودی عبادت خانے میں جا کر بیٹھ گئے۔
15. توریت اور نبیوں کے صحیفوں کی تلاوت کے بعد عبادت خانے کے راہنماؤں نے اُنہیں کہلا بھیجا، ”بھائیو، اگر آپ کے پاس لوگوں کے لئے کوئی نصیحت کی بات ہے تو اُسے پیش کریں۔“