15. توریت اور نبیوں کے صحیفوں کی تلاوت کے بعد عبادت خانے کے راہنماؤں نے اُنہیں کہلا بھیجا، ”بھائیو، اگر آپ کے پاس لوگوں کے لئے کوئی نصیحت کی بات ہے تو اُسے پیش کریں۔“
16. پولس کھڑا ہوا اور ہاتھ کا اشارہ کر کے بولنے لگا،”اسرائیل کے مردو اور خدا ترس غیریہودیو، میری بات سنیں!
17. اِس قوم اسرائیل کے خدا نے ہمارے باپ دادا کو چن کر اُنہیں مصر میں ہی طاقت ور بنا دیا جہاں وہ اجنبی تھے۔ پھر وہ اُنہیں بڑی قدرت کے ساتھ وہاں سے نکال لایا۔
18. جب وہ ریگستان میں پھر رہے تھے تو وہ چالیس سال تک اُنہیں برداشت کرتا رہا۔
19. اِس کے بعد اُس نے ملکِ کنعان میں سات قوموں کو تباہ کر کے اُن کی زمین اسرائیل کو ورثے میں دی۔
20. اِتنے میں تقریباً 450 سال گزر گئے۔یشوع کی موت پر اللہ نے اُنہیں سموایل نبی کے دور تک قاضی دیئے تاکہ اُن کی راہنمائی کریں۔
21. پھر اِن سے تنگ آ کر اُنہوں نے بادشاہ مانگا، اِس لئے اُس نے اُنہیں ساؤل بن قیس دے دیا جو بن یمین کے قبیلے کا تھا۔ ساؤل چالیس سال تک اُن کا بادشاہ رہا،
22. پھر اللہ نے اُسے ہٹا کر داؤد کو تخت پر بٹھا دیا۔ داؤد وہی آدمی ہے جس کے بارے میں اللہ نے گواہی دی، ’مَیں نے داؤد بن یسّی میں ایک ایسا آدمی پایا ہے جو میری سوچ رکھتا ہے۔ جو کچھ بھی مَیں چاہتا ہوں اُسے وہ کرے گا۔‘
23. اِسی بادشاہ کی اولاد میں سے عیسیٰ نکلا جس کا وعدہ اللہ کر چکا تھا اور جسے اُس نے اسرائیل کو نجات دینے کے لئے بھیج دیا۔
24. اُس کے آنے سے پیشتر یحییٰ بپتسمہ دینے والے نے اعلان کیا کہ اسرائیل کی پوری قوم کو توبہ کر کے بپتسمہ لینے کی ضرورت ہے۔
25. اپنی خدمت کے اختتام پر اُس نے کہا، ’تمہارے نزدیک مَیں کون ہوں؟ مَیں وہ نہیں ہوں جو تم سمجھتے ہو۔ لیکن میرے بعد وہ آ رہا ہے جس کے جوتوں کے تسمے مَیں کھولنے کے لائق بھی نہیں ہوں۔‘
26. بھائیو، ابراہیم کے فرزندو اور خدا کا خوف ماننے والے غیریہودیو! نجات کا پیغام ہمیں ہی بھیج دیا گیا ہے۔
27. یروشلم کے رہنے والوں اور اُن کے راہنماؤں نے عیسیٰ کو نہ پہچانا بلکہ اُسے مجرم ٹھہرایا۔ یوں اُن کی معرفت نبیوں کی وہ پیش گوئیاں پوری ہوئیں جن کی تلاوت ہر سبت کو کی جاتی ہے۔
28. اور اگرچہ اُنہیں سزائے موت دینے کی وجہ نہ ملی توبھی اُنہوں نے پیلاطس سے گزارش کی کہ وہ اُسے سزائے موت دے۔