استثنا 30:8-20 اردو جیو ورژن (UGV)

8. کیونکہ تُو دوبارہ رب کی سنے گا اور اُس کے تمام احکام کی پیروی کرے گا جو مَیں تجھے آج دے رہا ہوں۔

9. جو کچھ بھی تُو کرے گا اُس میں رب تجھے بڑی کامیابی بخشے گا، اور تجھے کثرت کی اولاد، مویشی اور فصلیں حاصل ہوں گی۔ کیونکہ جس طرح وہ تیرے باپ دادا کو کامیابی دینے میں خوشی محسوس کرتا تھا اُسی طرح وہ تجھے بھی کامیابی دینے میں خوشی محسوس کرے گا۔

10. شرط صرف یہ ہے کہ تُو رب اپنے خدا کی سنے، شریعت میں درج اُس کے احکام پر عمل کرے اور پورے دل و جان سے اُس کی طرف رجوع لائے۔

11. جو احکام مَیں آج تجھے دے رہا ہوں نہ وہ حد سے زیادہ مشکل ہیں، نہ تیری پہنچ سے باہر۔

12. وہ آسمان پر نہیں ہیں کہ تُو کہے، ’کون آسمان پر چڑھ کر ہمارے لئے یہ احکام نیچے لے آئے تاکہ ہم اُنہیں سن سکیں اور اُن پر عمل کر سکیں؟‘

13. وہ سمندر کے پار بھی نہیں ہیں کہ تُو کہے، ’کون سمندر کو پار کر کے ہمارے لئے یہ احکام لائے گا تاکہ ہم اُنہیں سن سکیں اور اُن پر عمل کر سکیں؟‘

14. کیونکہ یہ کلام تیرے نہایت قریب بلکہ تیرے منہ اور دل میں موجود ہے۔ چنانچہ اُس پر عمل کرنے میں کوئی بھی رکاوٹ نہیں ہے۔

15. دیکھ، آج مَیں تجھے دو راستے پیش کرتا ہوں۔ ایک زندگی اور خوش حالی کی طرف لے جاتا ہے جبکہ دوسرا موت اور ہلاکت کی طرف۔

16. آج مَیں تجھے حکم دیتا ہوں کہ رب اپنے خدا کو پیار کر، اُس کی راہوں پر چل اور اُس کے احکام کے تابع رہ۔ پھر تُو زندہ رہ کر ترقی کرے گا، اور رب تیرا خدا تجھے اُس ملک میں برکت دے گا جس میں تُو داخل ہونے والا ہے۔

17. لیکن اگر تیرا دل اِس راستے سے ہٹ کر نافرمانی کرے تو برکت کی توقع نہ کر۔ اگر تُو آزمائش میں پڑ کر دیگر معبودوں کو سجدہ اور اُن کی خدمت کرے

18. تو تم ضرور تباہ ہو جاؤ گے۔ آج مَیں اعلان کرتا ہوں کہ اِس صورت میں تم زیادہ دیر تک اُس ملک میں آباد نہیں رہو گے جس میں تُو دریائے یردن کو پار کر کے داخل ہو گا تاکہ اُس پر قبضہ کرے۔

19. آج آسمان اور زمین تمہارے خلاف میرے گواہ ہیں کہ مَیں نے تمہیں زندگی اور برکتوں کا راستہ اور موت اور لعنتوں کا راستہ پیش کیا ہے۔ اب زندگی کا راستہ اختیار کر تاکہ تُو اور تیری اولاد زندہ رہے۔

20. رب اپنے خدا کو پیار کر، اُس کی سن اور اُس سے لپٹا رہ۔ کیونکہ وہی تیری زندگی ہے اور وہی کرے گا کہ تُو دیر تک اُس ملک میں جیتا رہے گا جس کا وعدہ اُس نے قَسم کھا کر تیرے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے کیا تھا۔“

استثنا 30