23. تیرے اوپر آسمان پیتل جیسا سخت ہو گا جبکہ تیرے نیچے زمین لوہے کی مانند ہو گی۔
24. بارش کی جگہ رب تیرے ملک پر گرد اور ریت برسائے گا جو آسمان سے تیرے ملک پر چھا کر تجھے برباد کر دے گی۔
25. جب تُو اپنے دشمنوں کا سامنا کرے تو رب تجھے شکست دلائے گا۔ گو تُو مل کر اُن کی طرف بڑھے گا توبھی اُن سے بھاگ کر چاروں طرف منتشر ہو جائے گا۔ دنیا کے تمام ممالک میں لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے جب وہ تیری مصیبتیں دیکھیں گے۔
26. پرندے اور جنگلی جانور تیری لاشوں کو کھا جائیں گے، اور اُنہیں بھگانے والا کوئی نہیں ہو گا۔
27. رب تجھے اُن ہی پھوڑوں سے مارے گا جو مصریوں کو نکلے تھے۔ ایسے جِلدی امراض پھیلیں گے جن کا علاج نہیں ہے۔
28. تُو پاگل پن کا شکار ہو جائے گا، رب تجھے اندھے پن اور ذہنی ابتری میں مبتلا کر دے گا۔
29. دوپہر کے وقت بھی تُو اندھے کی طرح ٹٹول ٹٹول کر پھرے گا۔ جو کچھ بھی تُو کرے اُس میں ناکام رہے گا۔ روز بہ روز لوگ تجھے دباتے اور لُوٹتے رہیں گے، اور تجھے بچانے والا کوئی نہیں ہو گا۔
30. تیری منگنی کسی عورت سے ہو گی تو کوئی اَور آ کر اُس کی عصمت دری کرے گا۔ تُو اپنے لئے گھر بنائے گا لیکن اُس میں نہیں رہے گا۔ تُو اپنے لئے انگور کا باغ لگائے گا لیکن اُس کا پھل نہیں کھائے گا۔
31. تیرے دیکھتے دیکھتے تیرا بَیل ذبح کیا جائے گا، لیکن تُو اُس کا گوشت نہیں کھائے گا۔ تیرا گدھا تجھ سے چھین لیا جائے گا اور واپس نہیں کیا جائے گا۔ تیری بھیڑبکریاں دشمن کو دی جائیں گی، اور اُنہیں چھڑانے والا کوئی نہیں ہو گا۔
32. تیرے بیٹے بیٹیوں کو کسی دوسری قوم کو دیا جائے گا، اور تُو کچھ نہیں کر سکے گا۔ روز بہ روز تُو اپنے بچوں کے انتظار میں اُفق کو تکتا رہے گا، لیکن دیکھتے دیکھتے تیری آنکھیں دُھندلا جائیں گی۔
33. ایک اجنبی قوم تیری زمین کی پیداوار اور تیری محنت و مشقت کی کمائی لے جائے گی۔ تجھے عمر بھر ظلم اور دباؤ برداشت کرنا پڑے گا۔
34. جو ہول ناک باتیں تیری آنکھیں دیکھیں گی اُن سے تُو پاگل ہو جائے گا۔