14. ہمیں قادس برنیع سے روانہ ہوئے 38 سال ہو گئے تھے۔ اب وہ تمام آدمی مر چکے تھے جو اُس وقت جنگ کرنے کے قابل تھے۔ ویسا ہی ہوا تھا جیسا رب نے قَسم کھا کر کہا تھا۔
15. رب کی مخالفت کے باعث آخرکار خیمہ گاہ میں اُس نسل کا ایک مرد بھی نہ رہا۔
16. جب وہ سب مر گئے تھے
17. تب رب نے مجھ سے کہا،
18. ”آج تمہیں عار شہر سے ہو کر موآب کے علاقے میں سے گزرنا ہے۔
19. پھر تم عمونیوں کے علاقے تک پہنچو گے۔ اُن کی بھی مخالفت نہ کرنا، اور نہ اُن کے ساتھ جنگ چھیڑنا، کیونکہ مَیں اُن کے ملک کا کوئی بھی حصہ تمہیں نہیں دوں گا۔ مَیں نے یہ ملک لوط کی اولاد کو دیا ہے۔“
20. حقیقت میں عمونیوں کا ملک بھی رفائیوں کا ملک سمجھا جاتا تھا جو قدیم زمانے میں وہاں آباد تھے۔ عمونی اُنہیں زمزمی کہتے تھے،