استثنا 19:13-21 اردو جیو ورژن (UGV)

2-3. تو پورے ملک کو تین حصوں میں تقسیم کر۔ ہر حصے میں ایک مرکزی شہر مقرر کر۔ اُن تک پہنچانے والے راستے صاف ستھرے رکھنا۔ اِن شہروں میں ہر وہ شخص پناہ لے سکتا ہے جس کے ہاتھ سے کوئی غیرارادی طور پر ہلاک ہوا ہے۔

13. اُس پر رحم مت کرنا۔ لازم ہے کہ تُو اسرائیل میں سے بےقصور کی موت کا داغ مٹائے تاکہ تُو خوش حال رہے۔

14. جب تُو اُس ملک میں رہے گا جو رب تیرا خدا تجھے میراث میں دے گا تاکہ تُو اُس پر قبضہ کرے تو زمین کی وہ حدیں آگے پیچھے نہ کرنا جو تیرے باپ دادا نے مقرر کیں۔

15. تُو کسی کو ایک ہی گواہ کے کہنے پر قصوروار نہیں ٹھہرا سکتا۔ جو بھی جرم سرزد ہوا ہے، کم از کم دو یا تین گواہوں کی ضرورت ہے۔ ورنہ تُو اُسے قصوروار نہیں ٹھہرا سکتا۔

16. اگر جس پر الزام لگایا گیا ہے انکار کر کے دعویٰ کرے کہ گواہ جھوٹ بول رہا ہے

17. تو دونوں مقدِس میں رب کے حضور آ کر خدمت کرنے والے اماموں اور قاضیوں کو اپنا معاملہ پیش کریں۔

18. قاضی اِس کا خوب کھوج لگائیں۔ اگر بات درست نکلے کہ گواہ نے جھوٹ بول کر اپنے بھائی پر غلط الزام لگایا ہے

19. تو اُس کے ساتھ وہ کچھ کیا جائے جو وہ اپنے بھائی کے لئے چاہ رہا تھا۔ یوں تُو اپنے درمیان سے بُرائی مٹا دے گا۔

20. پھر تمام باقی لوگ یہ سن کر ڈر جائیں گے اور آئندہ تیرے درمیان ایسی غلط حرکت کرنے کی جرأت نہیں کریں گے۔

21. قصوروار پر رحم نہ کرنا۔ اصول یہ ہو کہ جان کے بدلے جان، آنکھ کے بدلے آنکھ، دانت کے بدلے دانت، ہاتھ کے بدلے ہاتھ، پاؤں کے بدلے پاؤں۔

استثنا 19