استثنا 15:3-13 اردو جیو ورژن (UGV)

3. اِس سال میں تُو صرف غیرملکی قرض داروں کو پیسے واپس کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ اپنے اسرائیلی بھائی کے تمام قرض معاف کر دینا۔

4. تیرے درمیان کوئی بھی غریب نہیں ہونا چاہئے، کیونکہ جب تُو اُس ملک میں رہے گا جو رب تیرا خدا تجھے میراث میں دینے والا ہے تو وہ تجھے بہت برکت دے گا۔

5. لیکن شرط یہ ہے کہ تُو پورے طور پر اُس کی سنے اور احتیاط سے اُس کے اُن تمام احکام پر عمل کرے جو مَیں تجھے آج دے رہا ہوں۔

6. پھر رب تمہارا خدا تجھے اپنے وعدے کے مطابق برکت دے گا۔ تُو کسی بھی قوم سے اُدھار نہیں لے گا بلکہ بہت سی قوموں کو اُدھار دے گا۔ کوئی بھی قوم تجھ پر حکومت نہیں کرے گی بلکہ تُو بہت سی قوموں پر حکومت کرے گا۔

7. جب تُو اُس ملک میں آباد ہو گا جو رب تیرا خدا تجھے دینے والا ہے تو اپنے درمیان رہنے والے غریب بھائی سے سخت سلوک نہ کرنا، نہ کنجوس ہونا۔

8. کھلے دل سے اُس کی مدد کر۔ جتنی اُسے ضرورت ہے اُسے اُدھار کے طور پر دے۔

9. خبردار، ایسا مت سوچ کہ قرض معاف کرنے کا سال قریب ہے، اِس لئے مَیں اُسے کچھ نہیں دوں گا۔ اگر تُو ایسی شریر بات اپنے دل میں سوچتے ہوئے ضرورت مند بھائی کو قرض دینے سے انکار کرے اور وہ رب کے سامنے تیری شکایت کرے تو تُو قصوروار ٹھہرے گا۔

10. اُسے ضرور کچھ دے بلکہ خوشی سے دے۔ پھر رب تیرا خدا تیرے ہر کام میں برکت دے گا۔

11. ملک میں ہمیشہ غریب اور ضرورت مند لوگ پائے جائیں گے، اِس لئے مَیں تجھے حکم دیتا ہوں کہ کھلے دل سے اپنے غریب اور ضرورت مند بھائیوں کی مدد کر۔

12. اگر کوئی اسرائیلی بھائی یا بہن اپنے آپ کو بیچ کر تیرا غلام بن جائے تو وہ چھ سال تیری خدمت کرے۔ لیکن لازم ہے کہ ساتویں سال اُسے آزاد کر دیا جائے۔

13. آزاد کرتے وقت اُسے خالی ہاتھ فارغ نہ کرنا

استثنا 15