استثنا 1:27-46 اردو جیو ورژن (UGV)

27. تم نے اپنے خیموں میں بڑبڑاتے ہوئے کہا، ”رب ہم سے نفرت رکھتا ہے۔ وہ ہمیں مصر سے نکال لایا ہے تاکہ ہمیں اموریوں کے ہاتھوں ہلاک کروائے۔

28. ہم کہاں جائیں؟ ہمارے بھائیوں نے ہمیں بےدل کر دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’وہاں کے لوگ ہم سے طاقت ور اور درازقد ہیں۔ اُن کے بڑے بڑے شہروں کی فصیلیں آسمان سے باتیں کرتی ہیں۔ وہاں ہم نے عناق کی اولاد بھی دیکھی جو دیو قامت ہیں‘۔“

29. مَیں نے کہا، ”نہ گھبراؤ اور نہ اُن سے خوف کھاؤ۔

30. رب تمہارا خدا تمہارے آگے آگے چلتا ہوا تمہارے لئے لڑے گا۔ تم خود دیکھ چکے ہو کہ وہ کس طرح مصر

31. اور ریگستان میں تمہارے لئے لڑا۔ یہاں بھی وہ ایسا ہی کرے گا۔ تُو خود گواہ ہے کہ بیابان میں پورے سفر کے دوران رب تجھے یوں اُٹھائے پھرا جس طرح باپ اپنے بیٹے کو اُٹھائے پھرتا ہے۔ اِس طرح چلتے چلتے تم یہاں تک پہنچ گئے۔“

32. اِس کے باوجود تم نے رب اپنے خدا پر بھروسا نہ رکھا۔

33. تم نے یہ بات نظرانداز کی کہ وہ سفر کے دوران رات کے وقت آگ اور دن کے وقت بادل کی صورت میں تمہارے آگے آگے چلتا رہا تاکہ تمہارے لئے خیمے لگانے کی جگہیں معلوم کرے اور تمہیں راستہ دکھائے۔

34. جب رب نے تمہاری یہ باتیں سنیں تو اُسے غصہ آیا اور اُس نے قَسم کھا کر کہا،

35. ”اِس شریر نسل کا ایک مرد بھی اُس اچھے ملک کو نہیں دیکھے گا اگرچہ مَیں نے قَسم کھا کر تمہارے باپ دادا سے وعدہ کیا تھا کہ مَیں اُسے اُنہیں دوں گا۔

36. صرف کالب بن یفُنّہ اُسے دیکھے گا۔ مَیں اُسے اور اُس کی اولاد کو وہ ملک دوں گا جس میں اُس نے سفر کیا ہے، کیونکہ اُس نے پورے طور پر رب کی پیروی کی۔“

37. تمہاری وجہ سے رب مجھ سے بھی ناراض ہوا اور کہا، ’تُو بھی اُس میں داخل نہیں ہو گا۔

38. لیکن تیرا مددگار یشوع بن نون داخل ہو گا۔ اُس کی حوصلہ افزائی کر، کیونکہ وہ ملک پر قبضہ کرنے میں اسرائیل کی راہنمائی کرے گا۔“

39. تم سے رب نے کہا، ”تمہارے بچے جو ابھی اچھے اور بُرے میں امتیاز نہیں کر سکتے، وہی ملک میں داخل ہوں گے، وہی بچے جن کے بارے میں تم نے کہا کہ دشمن اُنہیں ملکِ کنعان میں چھین لیں گے۔ اُنہیں مَیں ملک دوں گا، اور وہ اُس پر قبضہ کریں گے۔

40. لیکن تم خود آگے نہ بڑھو۔ پیچھے مُڑ کر دوبارہ ریگستان میں بحرِ قُلزم کی طرف سفر کرو۔“

41. تب تم نے کہا، ”ہم نے رب کا گناہ کیا ہے۔ اب ہم ملک میں جا کر لڑیں گے، جس طرح رب ہمارے خدا نے ہمیں حکم دیا ہے۔“ چنانچہ یہ سوچتے ہوئے کہ اُس پہاڑی علاقے پر حملہ کرنا آسان ہو گا، ہر ایک مسلح ہوا۔

42. لیکن رب نے مجھ سے کہا، ”اُنہیں بتانا کہ وہاں جنگ کرنے کے لئے نہ جاؤ، کیونکہ مَیں تمہارے ساتھ نہیں ہوں گا۔ تم اپنے دشمنوں کے ہاتھوں شکست کھاؤ گے۔“

43. مَیں نے تمہیں یہ بتایا، لیکن تم نے میری نہ سنی۔ تم نے سرکشی کر کے رب کا حکم نہ مانا بلکہ مغرور ہو کر پہاڑی علاقے میں داخل ہوئے۔

44. وہاں کے اموری باشندے تمہارا سامنا کرنے نکلے۔ وہ شہد کی مکھیوں کے غول کی طرح تم پر ٹوٹ پڑے اور تمہارا تعاقب کر کے تمہیں سعیر سے حُرمہ تک مارتے گئے۔

45. تب تم واپس آ کر رب کے سامنے زار و قطار رونے لگے۔ لیکن اُس نے توجہ نہ دی بلکہ تمہیں نظرانداز کیا۔

46. اِس کے بعد تم بہت دنوں تک قادس برنیع میں رہے۔

استثنا 1