20. وہاں مَیں نے تم سے کہا، ”تم اموریوں کے پہاڑی علاقے تک پہنچ گئے ہو جو رب ہمارا خدا ہمیں دینے والا ہے۔
21. دیکھ، رب تیرے خدا نے تجھے یہ ملک دے دیا ہے۔ اب جا کر اُس پر قبضہ کر لے جس طرح رب تیرے باپ دادا کے خدا نے تجھے بتایا ہے۔ مت ڈرنا اور بےدل نہ ہو جانا!“
22. لیکن تم سب میرے پاس آئے اور کہا، ”کیوں نہ ہم جانے سے پہلے کچھ آدمی بھیجیں جو ملک کے حالات دریافت کریں اور واپس آ کر ہمیں اُس راستے کے بارے میں بتائیں جس پر ہمیں جانا ہے اور اُن شہروں کے بارے میں اطلاع دیں جن کے پاس ہم پہنچیں گے۔“
23. یہ بات مجھے پسند آئی۔ مَیں نے اِس کام کے لئے ہر قبیلے کے ایک آدمی کو چن کر بھیج دیا۔
24. جب یہ بارہ آدمی پہاڑی علاقے میں جا کر وادیٔ اِسکال میں پہنچے تو اُس کی تفتیش کی۔
25. پھر وہ ملک کا کچھ پھل لے کر لوٹ آئے اور ہمیں ملک کے بارے میں اطلاع دے کر کہا، ”جو ملک رب ہمارا خدا ہمیں دینے والا ہے وہ اچھا ہے۔“
26. لیکن تم جانا نہیں چاہتے تھے بلکہ سرکشی کر کے رب اپنے خدا کا حکم نہ مانا۔
27. تم نے اپنے خیموں میں بڑبڑاتے ہوئے کہا، ”رب ہم سے نفرت رکھتا ہے۔ وہ ہمیں مصر سے نکال لایا ہے تاکہ ہمیں اموریوں کے ہاتھوں ہلاک کروائے۔
28. ہم کہاں جائیں؟ ہمارے بھائیوں نے ہمیں بےدل کر دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’وہاں کے لوگ ہم سے طاقت ور اور درازقد ہیں۔ اُن کے بڑے بڑے شہروں کی فصیلیں آسمان سے باتیں کرتی ہیں۔ وہاں ہم نے عناق کی اولاد بھی دیکھی جو دیو قامت ہیں‘۔“
29. مَیں نے کہا، ”نہ گھبراؤ اور نہ اُن سے خوف کھاؤ۔
30. رب تمہارا خدا تمہارے آگے آگے چلتا ہوا تمہارے لئے لڑے گا۔ تم خود دیکھ چکے ہو کہ وہ کس طرح مصر
31. اور ریگستان میں تمہارے لئے لڑا۔ یہاں بھی وہ ایسا ہی کرے گا۔ تُو خود گواہ ہے کہ بیابان میں پورے سفر کے دوران رب تجھے یوں اُٹھائے پھرا جس طرح باپ اپنے بیٹے کو اُٹھائے پھرتا ہے۔ اِس طرح چلتے چلتے تم یہاں تک پہنچ گئے۔“
32. اِس کے باوجود تم نے رب اپنے خدا پر بھروسا نہ رکھا۔
33. تم نے یہ بات نظرانداز کی کہ وہ سفر کے دوران رات کے وقت آگ اور دن کے وقت بادل کی صورت میں تمہارے آگے آگے چلتا رہا تاکہ تمہارے لئے خیمے لگانے کی جگہیں معلوم کرے اور تمہیں راستہ دکھائے۔
34. جب رب نے تمہاری یہ باتیں سنیں تو اُسے غصہ آیا اور اُس نے قَسم کھا کر کہا،