17. عدالت کرتے وقت جانب داری نہ کرنا۔ چھوٹے اور بڑے کی بات سن کر دونوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرنا۔ کسی سے مت ڈرنا، کیونکہ اللہ ہی نے تمہیں عدالت کرنے کی ذمہ داری دی ہے۔ اگر کسی معاملے میں فیصلہ کرنا تمہارے لئے مشکل ہو تو اُسے مجھے پیش کرو۔ پھر مَیں ہی اُس کا فیصلہ کروں گا۔“
18. اُس وقت مَیں نے تمہیں سب کچھ بتایا جو تمہیں کرنا تھا۔
19. ہم نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے ہمیں کہا تھا۔ ہم حورب سے روانہ ہو کر اموریوں کے پہاڑی علاقے کی طرف بڑھے۔ سفر کرتے کرتے ہم اُس وسیع اور ہول ناک ریگستان میں سے گزر گئے جسے تم نے دیکھ لیا ہے۔ آخرکار ہم قادس برنیع پہنچ گئے۔
20. وہاں مَیں نے تم سے کہا، ”تم اموریوں کے پہاڑی علاقے تک پہنچ گئے ہو جو رب ہمارا خدا ہمیں دینے والا ہے۔
21. دیکھ، رب تیرے خدا نے تجھے یہ ملک دے دیا ہے۔ اب جا کر اُس پر قبضہ کر لے جس طرح رب تیرے باپ دادا کے خدا نے تجھے بتایا ہے۔ مت ڈرنا اور بےدل نہ ہو جانا!“
22. لیکن تم سب میرے پاس آئے اور کہا، ”کیوں نہ ہم جانے سے پہلے کچھ آدمی بھیجیں جو ملک کے حالات دریافت کریں اور واپس آ کر ہمیں اُس راستے کے بارے میں بتائیں جس پر ہمیں جانا ہے اور اُن شہروں کے بارے میں اطلاع دیں جن کے پاس ہم پہنچیں گے۔“
23. یہ بات مجھے پسند آئی۔ مَیں نے اِس کام کے لئے ہر قبیلے کے ایک آدمی کو چن کر بھیج دیا۔
24. جب یہ بارہ آدمی پہاڑی علاقے میں جا کر وادیٔ اِسکال میں پہنچے تو اُس کی تفتیش کی۔
25. پھر وہ ملک کا کچھ پھل لے کر لوٹ آئے اور ہمیں ملک کے بارے میں اطلاع دے کر کہا، ”جو ملک رب ہمارا خدا ہمیں دینے والا ہے وہ اچھا ہے۔“
26. لیکن تم جانا نہیں چاہتے تھے بلکہ سرکشی کر کے رب اپنے خدا کا حکم نہ مانا۔
27. تم نے اپنے خیموں میں بڑبڑاتے ہوئے کہا، ”رب ہم سے نفرت رکھتا ہے۔ وہ ہمیں مصر سے نکال لایا ہے تاکہ ہمیں اموریوں کے ہاتھوں ہلاک کروائے۔
28. ہم کہاں جائیں؟ ہمارے بھائیوں نے ہمیں بےدل کر دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’وہاں کے لوگ ہم سے طاقت ور اور درازقد ہیں۔ اُن کے بڑے بڑے شہروں کی فصیلیں آسمان سے باتیں کرتی ہیں۔ وہاں ہم نے عناق کی اولاد بھی دیکھی جو دیو قامت ہیں‘۔“
29. مَیں نے کہا، ”نہ گھبراؤ اور نہ اُن سے خوف کھاؤ۔