3. اُس کی تمام چربی نکال کر قربان گاہ پر چڑھانی ہے یعنی اُس کی دُم، انتڑیوں پر کی چربی،
4. گُردے اُس چربی سمیت جو اُن پر اور کمر کے قریب ہوتی ہے اور جوڑ کلیجی۔ اِن چیزوں کو گُردوں کے ساتھ ہی الگ کرنا ہے۔
5. امام یہ سب کچھ رب کو قربان گاہ پر جلنے والی قربانی کے طور پر پیش کرے۔ یہ قصور کی قربانی ہے۔
6. اماموں کے خاندانوں میں سے تمام مرد اُسے کھا سکتے ہیں۔ لیکن اُسے مُقدّس جگہ پر کھایا جائے۔ یہ نہایت مُقدّس ہے۔
7. گناہ اور قصور کی قربانی کے لئے ایک ہی اصول ہے، جو امام قربانی کو پیش کر کے کفارہ دیتا ہے اُس کو اُس کا گوشت ملتا ہے۔
8. اِس طرح جو امام کسی جانور کو بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر چڑھاتا ہے اُسی کو جانور کی کھال ملتی ہے۔
9. اور اِسی طرح تنور میں، کڑاہی میں یا توے پر پکائی گئی غلہ کی ہر نذر اُس امام کو ملتی ہے جس نے اُسے پیش کیا ہے۔
10. لیکن ہارون کے تمام بیٹوں کو غلہ کی باقی نذریں برابر برابر ملتی رہیں، خواہ اُن میں تیل ملایا گیا ہو یا وہ خشک ہوں۔
11. سلامتی کی قربانی جو رب کو پیش کی جاتی ہے اُس کے بارے میں ذیل کی ہدایات ہیں:
12. اگر کوئی اِس قربانی سے اپنی شکرگزاری کا اظہار کرنا چاہے تو وہ جانور کے ساتھ بےخمیری روٹی جس میں تیل ڈالا گیا ہو، بےخمیری روٹی جس پر تیل لگایا گیا ہو اور روٹی جس میں بہترین میدہ اور تیل ملایا گیا ہو پیش کرے۔
13. اِس کے علاوہ وہ خمیری روٹی بھی پیش کرے۔
14. پیش کرنے والا قربانی کی ہر چیز کا ایک حصہ اُٹھا کر رب کے لئے مخصوص کرے۔ یہ اُس امام کا حصہ ہے جو جانور کا خون قربان گاہ پر چھڑکتا ہے۔
15. گوشت اُسی دن کھایا جائے جب جانور کو ذبح کیا گیا ہو۔ اگلی صبح تک کچھ نہیں بچنا چاہئے۔
16. اِس قربانی کا گوشت صرف اِس صورت میں اگلے دن کھایا جا سکتا ہے جب کسی نے مَنت مان کر یا اپنی خوشی سے اُسے پیش کیا ہے۔
17. اگر کچھ گوشت تیسرے دن تک بچ جائے تو اُسے جلانا ہے۔
18. اگر اُسے تیسرے دن بھی کھایا جائے تو رب یہ قربانی قبول نہیں کرے گا۔ اُس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ اُسے ناپاک قرار دیا جائے گا۔ جو بھی اُس سے کھائے گا وہ قصوروار ٹھہرے گا۔
19. اگر یہ گوشت کسی ناپاک چیز سے لگ جائے تو اُسے نہیں کھانا ہے بلکہ اُسے جلایا جائے۔ اگر گوشت پاک ہے تو ہر شخص جو خود پاک ہے اُسے کھا سکتا ہے۔
20. لیکن اگر ناپاک شخص رب کو پیش کی گئی سلامتی کی قربانی کا یہ گوشت کھائے تو اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالنا ہے۔
21. ہو سکتا ہے کہ کسی نے کسی ناپاک چیز کو چھو لیا ہے چاہے وہ ناپاک شخص، جانور یا کوئی اَور گھنونی اور ناپاک چیز ہو۔ اگر ایسا شخص رب کو پیش کی گئی سلامتی کی قربانی کا گوشت کھائے تو اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالنا ہے۔“