احبار 6:2-13 اردو جیو ورژن (UGV)

2. ”ہو سکتا ہے کسی نے گناہ کر کے بےایمانی کی ہے، مثلاً اُس نے اپنے پڑوسی کی کوئی چیز واپس نہیں کی جو اُس کے سپرد کی گئی تھی یا جو اُسے گروی کے طور پر ملی تھی، یا اُس نے اُس کی کوئی چیز چوری کی، یا اُس نے کسی سے کوئی چیز چھین لی،

3. یا اُس نے کسی کی گم شدہ چیز کے بارے میں جھوٹ بولا جب اُسے مل گئی، یا اُس نے قَسم کھا کر جھوٹ بولا ہے، یا اِس طرح کا کوئی اَور گناہ کیا ہے۔

4. اگر وہ اِس طرح کا گناہ کر کے قصوروار ٹھہرے تو لازم ہے کہ وہ وہی چیز واپس کرے جو اُس نے چوری کی یا چھین لی یا جو اُس کے سپرد کی گئی یا جو گم شدہ ہو کر اُس کے پاس آ گئی ہے

5. یا جس کے بارے میں اُس نے قَسم کھا کر جھوٹ بولا ہے۔ وہ اُس کا اُتنا ہی واپس کر کے 20 فیصد زیادہ دے۔ اور وہ یہ سب کچھ اُس دن واپس کرے جب وہ اپنی قصور کی قربانی پیش کرتا ہے۔

6. قصور کی قربانی کے طور پر وہ ایک بےعیب اور قیمت کے لحاظ سے مناسب مینڈھا امام کے پاس لے آئے اور رب کو پیش کرے۔ اُس کی قیمت مقدِس کی شرح کے مطابق مقرر کی جائے۔

7. پھر امام رب کے سامنے اُس کا کفارہ دے گا تو اُسے معافی مل جائے گی۔“

8. رب نے موسیٰ سے کہا،

9. ”ہارون اور اُس کے بیٹوں کو بھسم ہونے والی قربانیوں کے بارے میں ذیل کی ہدایات دینا: بھسم ہونے والی قربانی پوری رات صبح تک قربان گاہ کی اُس جگہ پر رہے جہاں آگ جلتی ہے۔ آگ کو بجھنے نہ دینا۔

10. صبح کو امام کتان کا لباس اور کتان کا پاجامہ پہن کر قربانی سے بچی ہوئی راکھ قربان گاہ کے پاس زمین پر ڈالے۔

11. پھر وہ اپنے کپڑے بدل کر راکھ کو خیمہ گاہ کے باہر کسی پاک جگہ پر چھوڑ آئے۔

12. قربان گاہ پر آگ جلتی رہے۔ وہ کبھی بھی نہ بجھے۔ ہر صبح امام لکڑیاں چن کر اُس پر بھسم ہونے والی قربانی ترتیب سے رکھے اور اُس پر سلامتی کی قربانی کی چربی جلا دے۔

13. آگ ہمیشہ جلتی رہے۔ وہ کبھی نہ بجھنے پائے۔

احبار 6