احبار 5:1-10 اردو جیو ورژن (UGV)

1. ہو سکتا ہے کہ کسی نے یوں گناہ کیا کہ اُس نے کوئی جرم دیکھا یا وہ اُس کے بارے میں کچھ جانتا ہے۔ توبھی جب گواہوں کو قَسم کے لئے بُلایا جاتا ہے تو وہ گواہی دینے کے لئے سامنے نہیں آتا۔ اِس صورت میں وہ قصوروار ٹھہرتا ہے۔

2. ہو سکتا ہے کہ کسی نے غیرارادی طور پر کسی ناپاک چیز کو چھو لیا ہے، خواہ وہ کسی جنگلی جانور، مویشی یا رینگنے والے جانور کی لاش کیوں نہ ہو۔ اِس صورت میں وہ ناپاک ہے اور قصوروار ٹھہرتا ہے۔

3. ہو سکتا ہے کہ کسی نے غیرارادی طور پر کسی شخص کی ناپاکی کو چھو لیا ہے یعنی اُس کی کوئی ایسی چیز جس سے وہ ناپاک ہو گیا ہے۔ جب اُسے معلوم ہو جاتا ہے تو وہ قصوروار ٹھہرتا ہے۔

4. ہو سکتا ہے کہ کسی نے بےپروائی سے کچھ کرنے کی قَسم کھائی ہے، چاہے وہ اچھا کام تھا یا غلط۔ جب وہ جان لیتا ہے کہ اُس نے کیا کِیا ہے تو وہ قصوروار ٹھہرتا ہے۔

5. جو اِس طرح کے کسی گناہ کی بنا پر قصوروار ہو، لازم ہے کہ وہ اپنا گناہ تسلیم کرے۔

6. پھر وہ گناہ کی قربانی کے طور پر ایک بھیڑ یا بکری پیش کرے۔ یوں امام اُس کا کفارہ دے گا۔

7. اگر قصوروار شخص غربت کے باعث بھیڑ یا بکری نہ دے سکے تو وہ رب کو دو قمریاں یا دو جوان کبوتر پیش کرے، ایک گناہ کی قربانی کے لئے اور ایک بھسم ہونے والی قربانی کے لئے۔

8. وہ اُنہیں امام کے پاس لے آئے۔ امام پہلے گناہ کی قربانی کے لئے پرندہ پیش کرے۔ وہ اُس کی گردن مروڑ ڈالے لیکن ایسے کہ سر جدا نہ ہو جائے۔

9. پھر وہ اُس کے خون میں سے کچھ قربان گاہ کے ایک پہلو پر چھڑکے۔ باقی خون وہ یوں نکلنے دے کہ وہ قربان گاہ کے پائے پر ٹپکے۔ یہ گناہ کی قربانی ہے۔

10. پھر امام دوسرے پرندے کو قواعد کے مطابق بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کرے۔ یوں امام اُس آدمی کا کفارہ دے گا اور اُسے معافی مل جائے گی۔

احبار 5