13. اگر اسرائیل کی پوری جماعت نے غیرارادی طور پر گناہ کر کے رب کے کسی حکم سے تجاوز کیا ہے اور جماعت کو معلوم نہیں تھا توبھی وہ قصوروار ہے۔
14. جب لوگوں کو پتا لگے کہ ہم نے گناہ کیا ہے تو جماعت ملاقات کے خیمے کے پاس ایک جوان بَیل لے آئے اور اُسے گناہ کی قربانی کے طور پر پیش کرے۔
15. جماعت کے بزرگ رب کے سامنے اپنے ہاتھ اُس کے سر پر رکھیں، اور وہ وہیں ذبح کیا جائے۔
16. پھر امامِ اعظم جانور کے خون میں سے کچھ لے کر ملاقات کے خیمے میں جائے۔
17. وہاں وہ اپنی اُنگلی اُس میں ڈال کر اُسے سات بار رب کے سامنے یعنی مُقدّس ترین کمرے کے پردے پر چھڑکے۔
18. پھر وہ خیمے کے اندر کی اُس قربان گاہ کے چاروں سینگوں پر خون لگائے جس پر بخور جلایا جاتا ہے۔ باقی خون وہ باہر خیمے کے دروازے کی اُس قربان گاہ کے پائے پر اُنڈیلے جس پر جانور جلائے جاتے ہیں۔
19. اِس کے بعد وہ اُس کی تمام چربی نکال کر قربان گاہ پر جلا دے۔
20. اُس بَیل کے ساتھ وہ سب کچھ کرے جو اُسے اپنے ذاتی غیرارادی گناہ کے لئے کرنا ہوتا ہے۔ یوں وہ لوگوں کا کفارہ دے گا اور اُنہیں معافی مل جائے گی۔
21. آخر میں وہ بَیل کو خیمہ گاہ کے باہر لے جا کر اُس طرح جلا دے جس طرح اُسے اپنے لئے بَیل کو جلا دینا ہوتا ہے۔ یہ جماعت کا گناہ دُور کرنے کی قربانی ہے۔
22. اگر کوئی سردار غیرارادی طور پر گناہ کر کے رب کے کسی حکم سے تجاوز کرے اور یوں قصوروار ٹھہرے تو
23. جب بھی اُسے پتا لگے کہ مجھ سے گناہ ہوا ہے تو وہ قربانی کے لئے ایک بےعیب بکرا لے آئے۔
24. وہ اپنا ہاتھ بکرے کے سر پر رکھ کر اُسے وہاں ذبح کرے جہاں بھسم ہونے والی قربانیاں ذبح کی جاتی ہیں۔ یہ گناہ کی قربانی ہے۔