7. ساٹھ سال سے بڑے آدمی کے لئے چاندی کے 15 سِکے اور اِسی عمر کی عورت کے لئے چاندی کے 10 سِکے۔
8. اگر مَنت ماننے والا مقررہ رقم ادا نہ کر سکے تو وہ مخصوص کئے ہوئے شخص کو امام کے پاس لے آئے۔ پھر امام ایسی رقم مقرر کرے جو مَنت ماننے والا ادا کر سکے۔
9. اگر کسی نے مَنت مان کر ایسا جانور مخصوص کیا جو رب کی قربانیوں کے لئے استعمال ہو سکتا ہے تو ایسا جانور مخصوص و مُقدّس ہو جاتا ہے۔
10. وہ اُسے بدل نہیں سکتا۔ نہ وہ اچھے جانور کی جگہ ناقص، نہ ناقص جانور کی جگہ اچھا جانور دے۔ اگر وہ ایک جانور دوسرے کی جگہ دے تو دونوں مخصوص و مُقدّس ہو جاتے ہیں۔
11. اگر کسی نے مَنت مان کر کوئی ناپاک جانور مخصوص کیا جو رب کی قربانیوں کے لئے استعمال نہیں ہو سکتا تو وہ اُس کو امام کے پاس لے آئے۔
12. امام اُس کی رقم اُس کی اچھی اور بُری صفتوں کا لحاظ کر کے مقرر کرے۔ اِس مقررہ قیمت میں کمی بیشی نہیں ہو سکتی۔
13. اگر مَنت ماننے والا اُسے واپس خریدنا چاہے تو وہ مقررہ قیمت جمع 20 فیصد ادا کرے۔
14. اگر کوئی اپنا گھر رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کرے تو امام اُس کی اچھی اور بُری صفتوں کا لحاظ کر کے اُس کی رقم مقرر کرے۔ اِس مقررہ قیمت میں کمی بیشی نہیں ہو سکتی۔
15. اگر گھر کو مخصوص کرنے والا اُسے واپس خریدنا چاہے تو وہ مقررہ رقم جمع 20 فیصد ادا کرے۔
16. اگر کوئی اپنی موروثی زمین میں سے کچھ رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کرے تو اُس کی قیمت اُس بیج کی مقدار کے مطابق مقرر کی جائے جو اُس میں بونا ہوتا ہے۔ جس کھیت میں 135 کلو گرام جَو کا بیج بویا جائے اُس کی قیمت چاندی کے 50 سِکے ہو گی۔
17. شرط یہ ہے کہ وہ اپنی زمین بحالی کے سال کے عین بعد مخصوص کرے۔ پھر اُس کی یہی قیمت مقرر کی جائے۔