18. اگر زمین کا مالک اُسے بحالی کے سال کے کچھ دیر بعد مخصوص کرے تو امام اگلے بحالی کے سال تک رہنے والے سالوں کے مطابق زمین کی قیمت مقرر کرے۔ جتنے کم سال باقی ہیں اُتنی کم اُس کی قیمت ہو گی۔
19. اگر مخصوص کرنے والا اپنی زمین واپس خریدنا چاہے تو وہ مقررہ قیمت جمع 20 فیصد ادا کرے۔
20. اگر مخصوص کرنے والا اپنی زمین کو رب سے واپس خریدے بغیر اُسے کسی اَور کو بیچے تو اُسے واپس خریدنے کا حق ختم ہو جائے گا۔
21. اگلے بحالی کے سال یہ زمین مخصوص و مُقدّس رہے گی اور رب کی دائمی ملکیت ہو جائے گی۔ چنانچہ وہ امام کی ملکیت ہو گی۔
22. اگر کوئی اپنا موروثی کھیت نہیں بلکہ اپنا خریدا ہوا کھیت رب کے لئے مخصوص کرے
23. تو امام اگلے بحالی کے سال تک رہنے والے سالوں کا لحاظ کر کے اُس کی قیمت مقرر کرے۔ کھیت کا مالک اُسی دن اُس کے پیسے ادا کرے۔ یہ پیسے رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہوں گے۔
24. بحالی کے سال میں یہ کھیت اُس شخص کے پاس واپس آئے گا جس نے اُسے بیچا تھا۔
25. واپس خریدنے کے لئے مستعمل سِکے مقدِس کے سِکوں کے برابر ہوں۔ اُس کے چاندی کے سِکوں کا وزن 11 گرام ہے۔
26. لیکن کوئی بھی کسی مویشی کا پہلوٹھا رب کے لئے مخصوص نہیں کر سکتا۔ وہ تو پہلے سے رب کے لئے مخصوص ہے۔ اِس میں کوئی فرق نہیں کہ وہ گائے، بَیل یا بھیڑ ہو۔
27. اگر اُس نے کوئی ناپاک جانور مخصوص کیا ہو تو وہ اُسے مقررہ قیمت جمع 20 فیصد کے لئے واپس خرید سکتا ہے۔ اگر وہ اُسے واپس نہ خریدے تو وہ مقررہ قیمت کے لئے بیچا جائے۔
28. لیکن اگر کسی نے اپنی ملکیت میں سے کچھ غیرمشروط طور پر رب کے لئے مخصوص کیا ہے تو اُسے بیچا یا واپس نہیں خریدا جا سکتا، خواہ وہ انسان، جانور یا زمین ہو۔ جو اِس طرح مخصوص کیا گیا ہو وہ رب کے لئے نہایت مُقدّس ہے۔
29. اِسی طرح جس شخص کو تباہی کے لئے مخصوص کیا گیا ہے اُس کا فدیہ نہیں دیا جا سکتا۔ لازم ہے کہ اُسے سزائے موت دی جائے۔
30. ہر فصل کا دسواں حصہ رب کا ہے، چاہے وہ اناج ہو یا پھل۔ وہ رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔