14. اگر کوئی اپنا گھر رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کرے تو امام اُس کی اچھی اور بُری صفتوں کا لحاظ کر کے اُس کی رقم مقرر کرے۔ اِس مقررہ قیمت میں کمی بیشی نہیں ہو سکتی۔
15. اگر گھر کو مخصوص کرنے والا اُسے واپس خریدنا چاہے تو وہ مقررہ رقم جمع 20 فیصد ادا کرے۔
16. اگر کوئی اپنی موروثی زمین میں سے کچھ رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کرے تو اُس کی قیمت اُس بیج کی مقدار کے مطابق مقرر کی جائے جو اُس میں بونا ہوتا ہے۔ جس کھیت میں 135 کلو گرام جَو کا بیج بویا جائے اُس کی قیمت چاندی کے 50 سِکے ہو گی۔
17. شرط یہ ہے کہ وہ اپنی زمین بحالی کے سال کے عین بعد مخصوص کرے۔ پھر اُس کی یہی قیمت مقرر کی جائے۔
18. اگر زمین کا مالک اُسے بحالی کے سال کے کچھ دیر بعد مخصوص کرے تو امام اگلے بحالی کے سال تک رہنے والے سالوں کے مطابق زمین کی قیمت مقرر کرے۔ جتنے کم سال باقی ہیں اُتنی کم اُس کی قیمت ہو گی۔
19. اگر مخصوص کرنے والا اپنی زمین واپس خریدنا چاہے تو وہ مقررہ قیمت جمع 20 فیصد ادا کرے۔
20. اگر مخصوص کرنے والا اپنی زمین کو رب سے واپس خریدے بغیر اُسے کسی اَور کو بیچے تو اُسے واپس خریدنے کا حق ختم ہو جائے گا۔
21. اگلے بحالی کے سال یہ زمین مخصوص و مُقدّس رہے گی اور رب کی دائمی ملکیت ہو جائے گی۔ چنانچہ وہ امام کی ملکیت ہو گی۔
22. اگر کوئی اپنا موروثی کھیت نہیں بلکہ اپنا خریدا ہوا کھیت رب کے لئے مخصوص کرے
23. تو امام اگلے بحالی کے سال تک رہنے والے سالوں کا لحاظ کر کے اُس کی قیمت مقرر کرے۔ کھیت کا مالک اُسی دن اُس کے پیسے ادا کرے۔ یہ پیسے رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہوں گے۔
24. بحالی کے سال میں یہ کھیت اُس شخص کے پاس واپس آئے گا جس نے اُسے بیچا تھا۔
25. واپس خریدنے کے لئے مستعمل سِکے مقدِس کے سِکوں کے برابر ہوں۔ اُس کے چاندی کے سِکوں کا وزن 11 گرام ہے۔
26. لیکن کوئی بھی کسی مویشی کا پہلوٹھا رب کے لئے مخصوص نہیں کر سکتا۔ وہ تو پہلے سے رب کے لئے مخصوص ہے۔ اِس میں کوئی فرق نہیں کہ وہ گائے، بَیل یا بھیڑ ہو۔