17. جتنا وقت ہارون اپنا، اپنے گھرانے کا اور اسرائیل کی پوری جماعت کا کفارہ دینے کے لئے مُقدّس ترین کمرے میں رہے گا اِس دوران کسی دوسرے کو ملاقات کے خیمے میں ٹھہرنے کی اجازت نہیں ہے۔
18. پھر وہ مُقدّس ترین کمرے سے نکل کر خیمے میں رب کے سامنے پڑی قربان گاہ کا کفارہ دے۔ وہ بَیل اور بکرے کے خون میں سے کچھ لے کر اُسے قربان گاہ کے چاروں سینگوں پر لگائے۔
19. کچھ خون وہ اپنی اُنگلی سے سات بار اُس پر چھڑک دے۔ یوں وہ اُسے اسرائیلیوں کی ناپاکیوں سے پاک کر کے مخصوص و مُقدّس کرے گا۔
20. مُقدّس ترین کمرے، ملاقات کے خیمے اور قربان گاہ کا کفارہ دینے کے بعد ہارون زندہ بکرے کو سامنے لائے۔
21. وہ اپنے دونوں ہاتھ اُس کے سر پر رکھے اور اسرائیلیوں کے تمام قصور یعنی اُن کے تمام جرائم اور گناہوں کا اقرار کر کے اُنہیں بکرے کے سر پر ڈال دے۔ پھر وہ اُسے ریگستان میں بھیج دے۔ اِس کے لئے وہ بکرے کو ایک آدمی کے سپرد کرے جسے یہ ذمہ داری دی گئی ہے۔
22. بکرا اپنے آپ پر اُن کا تمام قصور اُٹھا کر کسی ویران جگہ میں لے جائے گا۔ وہاں ساتھ والا آدمی اُسے چھوڑ آئے۔
23. اِس کے بعد ہارون ملاقات کے خیمے میں جائے اور کتان کے وہ کپڑے جو اُس نے مُقدّس ترین کمرے میں داخل ہونے سے پیشتر پہن لئے تھے اُتار کر وہیں چھوڑ دے۔
24. وہ مُقدّس جگہ پر نہا کر اپنی خدمت کے عام کپڑے پہن لے۔ پھر وہ باہر آ کر اپنے اور اپنی قوم کے لئے بھسم ہونے والی قربانی پیش کرے تاکہ اپنا اور اپنی قوم کا کفارہ دے۔
25. اِس کے علاوہ وہ گناہ کی قربانی کی چربی قربان گاہ پر جلا دے۔
26. جو آدمی عزازیل کے لئے بکرے کو ریگستان میں چھوڑ آیا ہے وہ اپنے کپڑے دھو کر نہا لے۔ اِس کے بعد وہ خیمہ گاہ میں آ سکتا ہے۔
27. جس بَیل اور بکرے کو گناہ کی قربانی کے لئے پیش کیا گیا اور جن کا خون کفارہ دینے کے لئے مُقدّس ترین کمرے میں لایا گیا، لازم ہے کہ اُن کی کھالیں، گوشت اور گوبر خیمہ گاہ کے باہر جلا دیا جائے۔
28. یہ چیزیں جلانے والا بعد میں اپنے کپڑے دھو کر نہا لے۔ پھر وہ خیمہ گاہ میں آ سکتا ہے۔
29. لازم ہے کہ ساتویں مہینے کے دسویں دن اسرائیلی اور اُن کے درمیان رہنے والے پردیسی اپنی جان کو دُکھ دیں اور کام نہ کریں۔ یہ اصول تمہارے لئے ابد تک قائم رہے۔
30. اِس دن تمہارا کفارہ دیا جائے گا تاکہ تمہیں پاک کیا جائے۔ تب تم رب کے سامنے اپنے تمام گناہوں سے پاک ٹھہرو گے۔
31. پورا دن آرام کرو اور اپنی جان کو دُکھ دو۔ یہ اصول ابد تک قائم رہے۔