آستر 9:1-16-17 اردو جیو ورژن (UGV)

1. پھر 12ویں مہینے ادار کا 13واں دن آ گیا جب بادشاہ کے فرمان پر عمل کرنا تھا۔ دشمنوں نے اُس دن یہودیوں پر غالب آنے کی اُمید رکھی تھی، لیکن اب اِس کے اُلٹ ہوا، یہودی خود اُن پر غالب آئے جو اُن سے نفرت رکھتے تھے۔

11. اُسی دن بادشاہ کو اطلاع دی گئی کہ سوسن کے قلعے میں کتنے افراد ہلاک ہوئے تھے۔

12. تب اُس نے آستر ملکہ سے کہا، ”صرف یہاں سوسن کے قلعے میں یہودیوں نے ہامان کے 10 بیٹوں کے علاوہ 500 آدمیوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا ہے۔ تو پھر اُنہوں نے دیگر صوبوں میں کیا کچھ نہ کیا ہو گا! اب مجھے بتائیں، آپ مزید کیا چاہتی ہیں؟ وہ آپ کو دیا جائے گا۔ اپنی درخواست پیش کریں، کیونکہ وہ پوری کی جائے گی۔“

13. آستر نے جواب دیا، ”اگر بادشاہ کو منظور ہو تو سوسن کے یہودیوں کو اجازت دی جائے کہ وہ آج کی طرح کل بھی اپنے دشمنوں پر حملہ کریں۔ اور ہامان کے 10 بیٹوں کی لاشیں سولی سے لٹکائی جائیں۔“

14. بادشاہ نے اجازت دی تو سوسن میں اِس کا اعلان کیا گیا۔ تب ہامان کے 10 بیٹوں کو سولی سے لٹکا دیا گیا،

15. اور اگلے دن یعنی مہینے کے 14ویں دن شہر کے یہودی دوبارہ جمع ہوئے۔ اِس بار اُنہوں نے 300 آدمیوں کو قتل کیا۔ لیکن اُنہوں نے کسی کا مال نہ لُوٹا۔

16-17. سلطنت کے صوبوں کے باقی یہودی بھی مہینے کے 13ویں دن اپنے دفاع کے لئے جمع ہوئے تھے۔ اُنہوں نے 75,000 دشمنوں کو قتل کیا لیکن کسی کا مال نہ لُوٹا تھا۔ اب وہ دوبارہ چین کا سانس لے کر آرام سے زندگی گزار سکتے تھے۔ اگلے دن اُنہوں نے ایک دوسرے کی ضیافت کر کے خوشی کا بڑا جشن منایا۔

آستر 9