8. جب بادشاہ کا حکم صادر ہوا تو بہت سی لڑکیوں کو سوسن کے قلعے میں لا کر زنان خانے کے انچارج ہیجا کے سپرد کر دیا گیا۔ آستر بھی اُن لڑکیوں میں شامل تھی۔
9. وہ ہیجا کو پسند آئی بلکہ اُسے اُس کی خاص مہربانی حاصل ہوئی۔ خواجہ سرا نے جلدی جلدی بناؤ سنگار کا سلسلہ شروع کیا، کھانے پینے کا مناسب انتظام کروایا اور شاہی محل کی سات چنیدہ نوکرانیاں آستر کے حوالے کر دیں۔ رہائش کے لئے آستر اور اُس کی لڑکیوں کو زنان خانے کے سب سے اچھے کمرے دیئے گئے۔
10. آستر نے کسی کو نہیں بتایا تھا کہ مَیں یہودی عورت ہوں، کیونکہ مردکی نے اُسے حکم دیا تھا کہ اِس کے بارے میں خاموش رہے۔
11. ہر دن مردکی زنان خانے کے صحن سے گزرتا تاکہ آستر کے حال کا پتا کرے اور یہ کہ اُس کے ساتھ کیاکیا ہو رہا ہے۔