3. اور داؤُد یروشلیِم میں اپنے محلّ میں آیا اور بادشاہ نے اپنی اُن دسوں حرموں کو جِن کو وہ اپنے گھر کی نِگہبانی کے لِئے چھوڑ گیا تھا لے کر اُن کو نظر بند کر دِیا اور اُن کی پرورِش کرتا رہا پر اُن کے پاس نہ گیا ۔ سو اُنہوں نے اپنے مَرنے کے دِن تک نظر بند رہ کر رنڈاپے کی حالت میں زِندگی کاٹی۔
4. اور بادشاہ نے عماسا کو حُکم کِیا کہ تِین دِن کے اندر بنی یہُوداہ کو میرے پاس جمع کر اور تُو بھی یہاں حاضِر ہو۔
5. سو عماسا بنی یہُوداہ کو فراہم کرنے گیا پر وہ مُعیّنہ وقت سے جو اُس نے اُس کے لِئے مُقرّر کِیا تھا زِیادہ ٹھہرا۔
6. تب داؤُد نے ابِیشے سے کہا کہ سبع بِن بِکر ی تو ہم کو ابی سلو م سے زِیادہ نُقصان پُہنچائے گا سو تُو اپنے مالِک کے خادِموں کولے کر اُسکا پِیچھا کر تا نہ ہو کہ وہ فصِیلدار شہروں کو لے کر ہماری نظر سے بچ نِکلے۔
7. سو یُوآب کے آدمی اور کریتی اور فِلیتی اور سب بہادُر اُس کے پِیچھے ہو لِئے اور یروشلیِم سے نِکلے تاکہ سبع بِن بِکر ی کا پِیچھا کریں۔
8. اور جب وہ اُس بڑے پتّھر کے نزدِیک پُہنچے جو جِبعُو ن میں ہے تو عماسا اُن سے مِلنے کو آیا اوریُوآب اپناجنگی لِباس پہنے تھا اور اُس کے اُوپر ایک پٹکا تھا جِس سے ایک تلوار مِیان میں پڑی ہُوئی اُس کی کمر میں بندھی تھی اور اُس کے چلتے چلتے وہ نِکل پڑی۔
9. سو یُوآب نے عماسا سے کہا اَے میرے بھائی تُو خَیریت سے ہے؟ اور یُوآب نے عماسا کی داڑھی اپنے دہنے ہاتھ سے پکڑی کہ اُس کو بوسہ دے۔
10. اور عماسا نے اُس تلوار کا جو یُوآب کے ہاتھ میں تھی خیال نہ کِیا ۔ سو اُس نے اُس سے اُس کے پیٹ میں اَیسا مارا کہ اُس کی انتڑِیاں زمِین پر نِکل پڑیں اور اُس نے دُوسرا وار نہ کِیا ۔ سو وہ مَر گیا ۔پِھر یُوآب اور اُس کا بھائی ابِیشے سبع بِن بِکر ی کا پِیچھا کرنے چلے۔
11. اور یُوآب کے جوانوں میں سے ایک شخص اُس کے پاس کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا کہ جو کوئی یُوآب سے راضی ہے اور جو کوئی داؤُد کی طرف ہے سو یُوآب کے پِیچھے ہو لے۔
12. اور عماسا سڑک کے بِیچ اپنے خُون میں لَوٹ رہا تھا اور جب اُس شخص نے دیکھا کہ سب لوگ کھڑے ہو گئے ہیں تو وہ عماسا کو سڑک پر سے مَیدان میں اُٹھا لے گیا اور جب یہ دیکھا کہ جو کوئی اُس کے پاس آتا ہے کھڑا ہو جاتا ہے تو اُس پر ایک کپڑا ڈال دِیا۔
13. اور جب وہ سڑک پر سے ہٹا لِیا گیا تو سب لوگ یُوآب کے پِیچھے سبع بِن بِکر ی کا پِیچھا کرنے چلے۔