13. اور جب وہ سڑک پر سے ہٹا لِیا گیا تو سب لوگ یُوآب کے پِیچھے سبع بِن بِکر ی کا پِیچھا کرنے چلے۔
14. اور وہ اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں سے ہوتا ہُؤا اِبیل اوربَیت معکہ اور سب بیریوں تک پُہنچا اور وہ بھی جمع ہو کر اُس کے پِیچھے چلے۔
15. اور اُنہوں نے آ کر اُسے بَیت معکہ کے اِبیل میں گھیر لِیا اور شہر کے سامنے اَیسا دمدمہ باندھا کہ وہ فصِیل کے برابر رہا اور سب لوگوں نے جو یُوآب کے ساتھ تھے دِیوار کو توڑنا شرُوع کِیا تاکہ اُسے گِرا دیں۔
16. تب ایک دانِش مند عَورت شہر میں سے پُکار کر کہنے لگی کہ ذرا یُوآب سے کہہ دو کہ یہاں آئے تاکہ مَیں اُس سے کُچھ کہُوں۔
17. سو وہ اُس کے نزدِیک آیا ۔ اُس عَورت نے اُس سے کہا کیا تُو یُوآب ہے؟اُس نے کہا ہاں ۔تب وہ اُس سے کہنے لگی اپنی لَونڈی کی باتیں سُن ۔اُس نے کہا مَیں سُنتا ہُوں۔
18. تب وہ کہنے لگی کہ قدِیم زمانہ میں یُوں کہا کرتے تھے کہ وہ ضرُور اِبیل میں صلاح پُوچھیں گے اور اِس طرح وہ بات کو ختم کرتے تھے۔
19. اور مَیں اِسرائیل میں اُن لوگوں میں سے ہُوں جو صُلح پسند اور دِیانتدار ہیں ۔ تُو چاہتا ہے کہ ایک شہر اور ماں کو اِسرائیلِیوں کے درمِیان ہلاک کرے۔ سو تُو کیوں خُداوند کی مِیراث کو نِگلنا چاہتا ہے؟۔
20. یُوآب نے جواب دِیا مُجھ سے ہرگِز ہرگِز اَیسا نہ ہو کہ مَیں نِگل جاؤں یا ہلاک کرُوں۔
21. بات یہ نہیں ہے بلکہ افرائِیم کے کوہِستانی مُلک کے ایک شخص نے جِس کا نام سبع بِن بِکر ی ہے بادشاہ یعنی داؤُد کے خِلاف ہاتھ اُٹھایا ہے سو فقط اُسی کو میرے حوالہ کر دے تو مَیں شہر سے چلا جاؤں گا ۔اُس عَورت نے یُوآب سے کہا دیکھ اُس کا سر دِیوار پر سے تیرے پاس پھینک دِیا جائے گا۔
22. تب وہ عَورت اپنی دانائی سے سب لوگوں کے پاس گئی ۔ سو اُنہوں نے سبع بِن بِکر ی کا سر کاٹ کر اُسے باہر یُوآب کی طرف پھینک دِیا ۔ تب اُس نے نرسِنگا پُھونکا اور لوگ شہر سے الگ ہو کر اپنے اپنے ڈیرے کو چلے گئے اور یُوآب یروشلیِم کو بادشاہ کے پاس لَوٹ آیا۔
23. اوریُوآب اِسرائیل کے سارے لشکر کا سردار تھا اور بنایاہ بِن یہوید ع کریتِیوں اور فلِیتِیوں کا سردار تھا۔
24. اور ادورا م خِراج کا داروغہ تھا اور اخِیلُود کا بیٹا یہوسفط مُورِّخ تھا۔
25. اور سِوا مُنشی تھا اور صدُوق اور ابیاتر کاہِن تھے۔