25. اور بنی بِنیمِین ابنیر کے پِیچھے اِکٹّھے ہُوئے اور ایک دستہ بن گئے اور ایک پہاڑ کی چوٹی پر کھڑے ہُوئے۔
26. تب ابنیر نے یوآب کو پُکار کر کہا کیا تلوار ابد تک ہلاک کرتی رہے؟ کیا تُو نہیں جانتا کہ اِس کا انجام کڑواہٹ ہو گا؟ تُو کب لوگوں کو حُکم دے گا کہ اپنے بھائِیوں کا پِیچھا چھوڑ کر لَوٹ جائیں؟۔
27. یوآب نے کہا زِندہ خُدا کی قَسم اگر تُو نہ بولا ہوتا تو لوگ صُبح ہی کو ضرُور چلے جاتے اور اپنے بھائِیوں کا پِیچھا نہ کرتے۔
28. پِھر یوآب نے نرسِنگا پُھونکا اور سب لوگ ٹھہر گئے اور اِسرا ئیل کا پِیچھا پِھر نہ کِیا اور نہ پِھر لڑے۔
29. اور ابنیر اور اُس کے لوگ اُس ساری رات مَیدان میں چلے اور یَردن کے پار ہُوئے اور سب بِترو ن سے گُذر کر محنایم میں آ پُہنچے۔
30. اور یوآب ابنیر کا پِیچھا چھوڑ کر لَوٹا اور اُس نے جو سب آدمِیوں کو جمع کِیا تو داؤُد کے مُلازِموں میں سے اُنّیس آدمی اور عساہیل کم نِکلے۔
31. پر داؤُد کے مُلازِموں نے بِنیمِین میں سے اور ابنیر کے لوگوں میں سے اِتنے مار دِئے کہ تِین سَو ساٹھ آدمی مَر گئے۔
32. اور اُنہوں نے عساہیل کو اُٹھا کر اُسے اُس کے باپ کی قبر میں جو بَیت لحم میں تھی دفن کِیا اور یوآب اور اُس کے لوگ ساری رات چلے اور حبرُو ن پُہنچ کر اُن کو دِن نِکلا۔