20. لیکن یُوآب نے اُس سے کہا کہ آج کے دِن تُو کوئی خبر نہ پُہنچا بلکہ دُوسرے دِن خبر پُہنچا دینا پر آج تُجھے کوئی خبر نہیں لے جانا ہو گا اِس لِئے کہ بادشاہ کا بیٹا مَر گیا ہے۔
21. تب یُوآب نے کُوشی سے کہا کہ جا کر جو کُچھ تُو نے دیکھا ہے سو بادشاہ کو بتا دے۔ سو وہ کُوشی یُوآب کو سِجدہ کر کے دَوڑ گیا۔
22. تب صدُو ق کے بیٹے اخِیمعض نے پِھر یُوآب سے کہا خواہ کُچھ ہی ہو تُو مُجھے بھی اُس کُوشی کے پِیچھے دَوڑ جانے دے ۔یُوآب نے کہا اَے میرے بیٹے تُو کیوں دَوڑ جانا چاہتا ہے جِس حال کہ اِس خبر کے عِوض تُجھے کوئی اِنعام نہیں مِلے گا؟۔
23. اُس نے کہا خواہ کُچھ ہی ہو مَیں تو جاؤُں گا ۔اُس نے کہا دَوڑ جا ۔ تب اخِیمعض مَیدان سے ہو کر دَوڑ گیا اور کُوشی سے آگے بڑھ گیا۔
24. اور داؤُد دونوں پھاٹکوں کے درمِیان بَیٹھا تھا اور پہرے والا پھاٹک کی چھت سے ہو کر فصِیل پر گیا اور کیا دیکھتا ہے کہ ایک شخص اکیلا دَوڑا آتا ہے۔
25. اُس پہرے والے نے پُکار کر بادشاہ کو خبر دی ۔ بادشاہ نے فرمایا اگر وہ اکیلا ہے تو مُنہ زُبانی خبر لاتا ہو گا اور وہ تیز آیا اور نزدِیک پُہنچا۔
26. اور پہرے والے نے ایک اَور آدمی کو دیکھا کہ دَوڑا آتا ہے ۔ تب اُس پہرے والے نے دربان کو پُکار کر کہا کہ دیکھ ایک شخص اَور اکیلا دَوڑا آتا ہے ۔بادشاہ نے کہا وہ بھی خبر لاتا ہو گا۔
27. اور پہرے والے نے کہا کہ مُجھے اگلے کا دَوڑنا صدُو ق کے بیٹے اخِیمعض کے دَوڑنے کی طرح معلُوم دیتا ہے ۔تب بادشاہ نے کہا وہ بھلا آدمی ہے اور اچّھی خبر لاتا ہو گا۔
28. اور اخِیمعض نے پُکار کر بادشاہ سے کہا خَیر ہے اور بادشاہ کے آگے زمِین پر سرنگُون ہو کر سِجدہ کِیا اور کہا کہ خُداوند تیرا خُدا مُبارک ہو جِس نے اُن آدمِیوں کو جِنہوں نے میرے مالِک بادشاہ کے خِلاف ہاتھ اُٹھائے تھے قابُو میں کر دِیا ہے۔