12. یُوں ہم کِسی نہ کِسی جگہ جہاں وہ مِلے اُس پر جا ہی پڑیں گے اور ہم اُس پر اَیسے گِریں گے جَیسے شبنم زمِین پر گِرتی ہے ۔ پِھر نہ تو ہم اُسے اور نہ اُس کے ساتھ کے سب آدمِیوں میں سے کِسی کو جِیتا چھوڑیں گے۔
13. ماسِوا اِس کے اگر وہ کِسی شہر میں گُھسا ہُؤا ہو گا تو سب اِسرائیلی اُس شہر کے پاس رسّیِاں لے آئیں گے اور ہم اُس کو کھینچ کر دریا میں کر دیں گے یہاں تک کہ اُس کا ایک چھوٹا سا پتّھر بھی وہاں نہیں مِلے گا۔
14. تب ابی سلو م اور سب اِسرائیلی کہنے لگے کہ یہ مشورَت جو ارکی حُوسی نے دی ہے اخِیُتفل کی مشورَت سے اچّھی ہے کیونکہ یہ تو خُداوند ہی نے ٹھہرا دِیا تھا کہ اخِیُتفل کی اچّھی صلاح باطِل ہو جائے تاکہ خُداوند ابی سلو م پر بلا نازِل کرے۔
15. تب حُوسی نے صدُو ق اور ابیا تر کاہِنوں سے کہا کہ اخِیُتفل نے ابی سلو م کو اور بنی اِسرائیل کے بزُرگوں کو اَیسی اَیسی صلاح دی اور مَیں نے یہ یہ صلاح دی۔
16. سو اب جلد داؤُد کے پاس کہلا بھیجو کہ آج رات کو دشت کے گھاٹوں پر نہ ٹھہر بلکہ جِس طرح ہو سکے پار اُتر جا تا اَیسا نہ ہو کہ بادشاہ اور سب لوگ جو اُس کے ساتھ ہیں نِگل لِئے جائیں۔
17. اور یُونتن اور اخِیمعض عَین راجِل کے پاس ٹھہرے تھے اور ایک لَونڈی جاتی اور اُن کو خبر دے آتی تھی اور وہ جا کر داؤُد کو بتا دیتے تھے کیونکہ مُناسِب نہ تھا کہ وہ شہر میں آتے دِکھائی دیتے۔
18. لیکن ایک چھوکرے نے اُن کو دیکھ لِیا اور ابی سلو م کو خبر دی پر وہ دونوں جلدی کر کے نِکل گئے اور بحُورِ یم میں ایک شخص کے گھر گئے جِس کے صحن میں ایک کنُواں تھا ۔ سو وہ اُس میں اُتر گئے۔