14. اور بادشاہ اور اُس کے سب ہمراہی تھکے ہُوئے آئے اور وہاں اُس نے دَم لِیا۔
15. اور ابی سلو م اور سب اِسرائیلی مَرد یروشلیِم میں آئے اور اخِیتُفل اُس کے ساتھ تھا۔
16. اور اَیسا ہُؤا کہ جب داؤُد کا دوست ارکی حُوسی ابی سلو م کے پاس آیا تو حُوسی نے ابی سلو م سے کہا بادشاہ جِیتا رہے! بادشاہ جِیتا رہے!۔
17. اور ابی سلو م نے حُوسی سے کہا کیا تُو نے اپنے دوست پر یِہی مِہربانی کی؟ تو اپنے دوست کے ساتھ کیوں نہ گیا؟۔
18. حُوسی نے ابی سلو م سے کہا نہیں بلکہ جِس کو خُداوند نے اور اِس قَوم نے اور اِسرائیل کے سب آدمِیوں نے چُن لِیا ہے مَیں اُسی کا ہُوں گا اور اُسی کے ساتھ رہُوں گا۔
19. اور پِھر مَیں کِس کی خِدمت کرُوں؟ کیا مَیں اُس کے بیٹے کے سامنے رہ کر خِدمت نہ کرُوں؟ جَیسے مَیں نے تیرے باپ کے سامنے رہ کر خِدمت کی وَیسے ہی تیرے سامنے رہُوں گا۔