1. اور اِس کے بعد اَیسا ہُؤا کہ داؤُد کے بیٹے ابی سلو م کی ایک خُوب صُورت بہن تھی جِس کا نام تمر تھا ۔ اُس پر داؤُد کا بیٹا امنُو ن عاشِق ہو گیا۔
2. اور امنُو ن اَیسا کُڑھنے لگا کہ وہ اپنی بہن تمر کے سبب سے بِیمار پڑ گیا کیونکہ وہ کُنواری تھی ۔ سو امنُو ن کو اُس کے ساتھ کُچھ کرنا دُشوار معلُوم ہُؤا۔
3. اور داؤُد کے بھائی سمِعہ کا بیٹا یُوند ب امنُو ن کا دوست تھا اور یُوند ب بڑا چالاک آدمی تھا۔
4. سو اُس نے اُس سے کہا اَے بادشاہ زادے! تُو کیوں دِن بدِن دُبلا ہوتا جاتا ہے؟ کیا تُو مُجھے نہیں بتائے گا؟تب امنُو ن نے اُس سے کہا کہ مَیں اپنے بھائی ابی سلو م کی بہن تمر پر عاشِق ہُوں۔
5. یُوند ب نے اُس سے کہا تُو اپنے بِسترپر لیٹ جا اور بِیماری کا بہانہ کر لے اور جب تیرا باپ تُجھے دیکھنے آئے تو تُو اُس سے کہنا میری بہن تمر کو ذرا آنے دے کہ وہ مُجھے کھانا دے اور میرے سامنے کھانا پکائے تاکہ مَیں دیکُھوں اور اُس کے ہاتھ سے کھاؤُں۔