16. لیکن اُس نے جواب دِیا خُداوند کی حیات کی قَسم جِس کے آگے مَیں کھڑا ہُوں مَیں کُچھ نہیں لُوں گا اور اُس نے اُس سے بُہت اِصرار کِیا کہ لے پر اُس نے اِنکار کِیا۔
17. تب نعما ن نے کہا اچّھا تو مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تیرے خادِم کو دو خچّروں کا بوجھ مِٹّی دی جائے کیونکہ تیرا خادِم اب سے آگے کو خُداوند کے سِوا کِسی غَیر معبُود کے حضُور نہ تو سوختنی قُربانی نہ ذبِیحہ چڑھائے گا۔
18. پر اِتنی بات میں خُداوند تیرے خادِم کو مُعاف کرے کہ جب میرا آقا پرستِش کرنے کو رِمّو ن کے مندِر میں جائے اور وہ میرے ہاتھ پر تکیہ کرے اور مَیں رِمّو ن کے مندِر میں سرنگُون ہوؤُں تو جب مَیں رِمّو ن کے مندِر میں سرنگُون ہوؤُں تو خُداوند اِس بات میں تیرے خادِم کو مُعاف کرے۔
19. اُس نے اُس سے کہا سلامت جا ۔سو وہ اُس سے رُخصت ہو کر تھوڑی دُور نِکل گیا۔