18. اور جلوداروں کے سردار نے سِرایا ہ سردار کاہِن کو اور کاہِنِ ثانی صفنیا ہ کو اور تِینوں دربانوں کو پکڑ لِیا۔
19. اور اُس نے شہر میں سے ایک سردار کو پکڑ لِیا جو جنگی مَردوں پر مُقرّر تھا اور جو لوگ بادشاہ کے حضُور حاضِر رہتے تھے اُن میں سے پانچ آدمِیوں کو جو شہر میں مِلے اور لشکر کے بڑے مُحرِّر کو جو اہلِ مُلک کی مَوجُودات لیتا تھا اور مُلک کے لوگوں میں سے ساٹھ آدمِیوں کو جو شہر میں مِلے۔
20. اِن کو جلوداروں کا سردار نبوزرادا ن پکڑ کر شاہِ بابل کے حضُور رِبلہ میں لے گیا۔
21. اور شاہِ بابل نے حما ت کے عِلاقہ کے رِبلہ میں اِن کو مارا اور قتل کِیا ۔سو یہُودا ہ بھی اپنے مُلک سے اسِیر ہو کر چلا گیا۔
22. اور جو لوگ یہُودا ہ کی سرزمِین میں رہ گئے جِن کو نبوکد نضر شاہِ بابل نے چھوڑ دِیا اُن پر اُس نے جِدلیا ہ بِن اخی قا م بِن سافن کو حاکِم مُقرّر کِیا۔
23. جب جتھوں کے سب سرداروں اور اُن کی سِپاہ نے یعنی اِسمٰعیل بِن نتنیا ہ اور یُوحنان بِن قرِیح اور سِرایا ہ بِن تنحُومت نطُوفاتی اور یازنیا ہ بِن معکاتی نے سُنا کہ شاہِ بابل نے جِدلیا ہ کو حاکِم بنایا ہے تو وہ اپنے لوگوں سمیت مِصفاہ میں جِدلیا ہ کے پاس آئے۔
24. اور جِدلیا ہ نے اُن سے اور اُن کی سِپاہ سے قَسم کھا کر کہا کسدیوں کے مُلازِموں سے مت ڈرو ۔ مُلک میں بسے رہو اور شاہِ بابل کی خِدمت کرو اور تُمہاری بھلائی ہو گی۔
25. مگر ساتویں مہِینے اَیسا ہُؤا کہ اِسمٰعیل بِن نتنیا ہ بِن الِیسمع جو بادشاہ کی نسل سے تھا اپنے ساتھ دس مَرد لے کر آیا اور جِدلیا ہ کو اَیسا مارا کہ وہ مَر گیا اور اُن یہُودیوں اور کسدیوں کو بھی جو اُس کے ساتھ مِصفاہ میں تھے قتل کِیا۔
26. تب سب لوگ کیا چھوٹے کیا بڑے اور جتھوں کے سردار اُٹھ کر مِصر کو چلے گئے کیونکہ وہ کسدیوں سے ڈرتے تھے۔
27. اور یہُو یاکِین شاہِ یہُودا ہ کی اسِیری کے سَینتِیسویں برس کے بارھویں مہِینے کے ستائِیسویں دِن اَیسا ہُؤا کہ شاہِ بابل اوِیل مُرود ک نے اپنی سلطنت کے پہلے ہی سال یہُو یاکِین شاہِ یہُودا ہ کو قَیدخانہ سے نِکال کر سرفراز کِیا۔
28. اور اُس کے ساتھ مِہر سے باتیں کِیں اور اُس کی کُرسی اُن سب بادشاہوں کی کُرسِیوں سے جو اُس کے ساتھ بابل میں تھے بُلند کی۔